آیات 23 - 24
 

لِّکَیۡلَا تَاۡسَوۡا عَلٰی مَا فَاتَکُمۡ وَ لَا تَفۡرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰىکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرِۣ ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔ تاکہ جو چیز تم لوگوں کے ہاتھ سے چلی جائے اس پر تم رنجیدہ نہ ہو اور جو چیز تم لوگوں کو عطا ہو اس پر اترایا نہ کرو، اللہ کسی خودپسند، فخر جتانے والے کو پسند نہیں کرتا

الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ وَ یَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبُخۡلِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡغَنِیُّ الۡحَمِیۡدُ﴿۲۴﴾

۲۴۔ جو خود بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر کوئی روگردانی کرتا ہے تو اللہ یقینا بڑا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لہٰذا جو کچھ رونما ہونے والا ہے وہ اس عام قانون کے تحت ہے جو اس کائنات پر حاکم ہے۔ اس نکتے کو سمجھنے کے بعد نہ نقصان کی صورت میں دل شکنی ہونی چاہیے اور نہ منافع ملنے پر آپے سے باہر ہونا چاہیے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

الزُّھْدُ بِیْنَ کَلِمَتَیْنِ مِنَ الْقُرْآنِ قَالَ اللّٰہُ تَعَالَی لِّکَیۡلَا تَاۡسَوۡا عَلٰی مَا فَاتَکُمۡ وَ لَا تَفۡرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰىکُمۡ وَ مَنْ لَمْ یَأسَ عَلَی الْمَاضِی وَ لَمْ یَفْرَحْ بِالآْتِی فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الزُّھْدَ بِطَرَ فِیْہِ۔ (وسائل الشیعۃ ۱۶: ۱۹)

پورا زہد قرآن کے دو کلموں کے درمیان ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: تاکہ جو چیز تم لوگوں کے ہاتھ سے چلی جائے اس پر تم رنجیدہ نہ ہو اور جو چیز تم لوگوں کو عطا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ جو شخص گزشتہ پر رنجیدہ نہ ہو اور آنے والی چیز پر اترایا نہ کرے اس نے زہد کو دونوں طرف سے پکڑ لیا۔

۲۔ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخۡتَالٍ فَخُوۡرِۣ: اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو کسی مال و مفاد کے ملنے پر اتراتا اور تکبر کے ساتھ فخر و مباہات کرتا ہے۔

۳۔ الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ: جو مال و دولت پر اتراتے اور فخر کرتے ہیں وہ اس مال کو راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے اور بچا کر ذخیرہ کرتے ہیں۔

۴۔ وَ یَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبُخۡلِ: وہ زبان یا اپنے عمل سے دوسروں کو مال و دولت ذخیرہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ چونکہ بخیل جب دولت مند ہو جاتا ہے تو ظاہربین لوگوں کے لیے یہ بات پرکشش ہوتی ہے تو دوسرے بھی اسی خصلت کو پسند کرتے ہیں۔

۵۔ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّ: جو راہ خدا میں خرچ نہیں کرتا تو اللہ اس انفاق کا محتاج نہیں ہے۔ خرچ نہ کرنے سے بخیل کا اپنا نقصان ہوتا ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے وضع کردہ مقدرات پر ایمان رکھنے والے حوادث زمانہ کے مقابلے میں چٹان کی طرح مضبوط ہوتے ہیں۔


آیات 23 - 24