آیات 83 - 84
 

فَلَوۡ لَاۤ اِذَا بَلَغَتِ الۡحُلۡقُوۡمَ ﴿ۙ۸۳﴾

۸۳۔ پس جب روح حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے،

وَ اَنۡتُمۡ حِیۡنَئِذٍ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿ۙ۸۴﴾

۸۴۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو،

تفسیر آیات

۱۔ جب تمہاری جان حلق تک آ جاتی اور موت سامنے ہوتی ہے تو تم پر حقائق کھل جاتے ہیں۔

تَنۡظُرُوۡنَ: تم حقائق دیکھ رہے ہوتے ہو۔ عالم دنیا سے اس کا ربط کٹ چکا ہوتا ہے۔ اب جو کچھ وہ دیکھ رہا ہوتا ہے تم نہیں دیکھ سکتے۔ نہ وہ تم سے مدد لے سکتا ہے، نہ تم اس کی مدد کر سکتے ہو، نہ وہ حالت تمہیں بتا سکتا ہے جو اس پر گزر رہی ہے۔

واضح رہے کہ جب موت کسی کے سامنے آتی ہے تو اس دنیا سے اس کا ربط منقطع ہو جاتا ہے اور اس پرحقائق کھل جاتے ہیں۔ اب وہ فرشتوں کو دیکھ لیتا اور ان کی آواز سن لیتا ہے۔

وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ یَتَوَفَّی الَّذِیۡنَ کَفَرُوا ۙ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَضۡرِبُوۡنَ وُجُوۡہَہُمۡ وَ اَدۡبَارَہُمۡ ۚ وَ ذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡحَرِیۡقِ﴿۵۰﴾ (۸ انفال: ۵۰)

اور کاش آپ (اس صورت حال کو) دیکھ لیتے جب فرشتے (مقتول) کافروں کی روحیں قبض کر رہے تھے، ان کے چہروں اور پشتوں پر ضربیں لگا رہے تھے اور (کہتے جا رہے تھے) اب جلنے کا عذاب چکھو ۔


آیات 83 - 84