آیات 26 - 27
 

کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ ﴿ۚۖ۲۶﴾

۲۶۔ روئے زمین پر موجود ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔

وَّ یَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ ذُو الۡجَلٰلِ وَ الۡاِکۡرَامِ ﴿ۚ۲۷﴾

۲۷۔ اور صرف آپ کے صاحب عزت و جلال رب کی ذات باقی رہنے والی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ کُلُّ مَنۡ عَلَیۡہَا فَانٍ: اس روئے زمین کی تمام زندہ موجودات، خواہ ان کا تعلق انس سے ہو یا جِن سے، سب کو راہ فنا اختیار کرنا ہے۔ یہاں سے کوچ کر کے دوسرے عالم کی طرف منتقل ہونا اور وہاں جا کر اپنے اعمال کا سامنا کرنا ہے۔

۲۔ وَّ یَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ: سب فانی ہیں سوائے وجہ رب کے۔ وجہ یعنی ذات۔ چونکہ کسی ذات کی پہچان وجہ چہرے سے ہوتی ہے لہٰذا چہرہ کہ کر ذات مراد لینا محاورہ ہے۔ چنانچہ مکہ کے مساکین کہا کرتے تھے: این وجہ عربی کریم ینقذنی من الھوان۔ کہاں ہے وہ عربی چہرہ جو مجھے ذلت سے بچائے۔

اسی سے وجہ النہار کہہ کر خود دن مراد لیا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی ذات کے لیے وجہ کا استعمال جا بجا ہوا ہے:

یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ۔۔۔۔ (۳۰ روم: ۳۸)

جو اللہ کی رضا مندی چاہتے ہیں۔

ابۡتِغَآءَ وَجۡہِ رَبِّہِمۡ۔۔۔۔ (۱۳ رعد: ۲۲)

اپنے رب کی خوشنودی کے خاطر صبر کرتے ہیں۔

کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ۔۔۔۔ (۲۸ قصص: ۸۸)

ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے اس کی ذات کے۔


آیات 26 - 27