آیت 17
 

رَبُّ الۡمَشۡرِقَیۡنِ وَ رَبُّ الۡمَغۡرِبَیۡنِ ﴿ۚ۱۷﴾

۱۷۔ وہ دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا رب ہے۔

تفسیر آیات

ایک رائے یہ ہے کہ دو مشرق اور دو مغرب سے مراد سورج اور چاند کے مشرق و مغرب ہیں چونکہ اس سے پہلے شمس و قمر کا ذکر آیا ہے۔

دوسری رائے یہ ہے کہ دو مشرق اور دو مغرب سے مراد دو مختلف موسموں کے مشرق و مغرب ہیں کہ جاڑے کے چھوٹے دنوں کا مغرب گرمی کے بڑے دنوں کے مغرب سے مختلف ہوتا ہے۔ یہی نظریہ روایت میں بھی آیا ہے۔

حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا:

فان مشرق الشتاء علی حدۃ و مشرق الصیف علی حدۃ اما تعرف ذلک من قرب الشمس و بعدھا۔۔۔۔ (نور الثقلین ۵: ۱۹۰)

جاڑوں کا مشرق جدا اور گرمیوں کا مشرق جدا ہے۔ کیا تو اس بات کو سورج کے قریب اور دور ہونے سے نہیں پہچانتا؟


آیت 17