آیات 27 - 28
 

اِنَّا مُرۡسِلُوا النَّاقَۃِ فِتۡنَۃً لَّہُمۡ فَارۡتَقِبۡہُمۡ وَ اصۡطَبِرۡ ﴿۫۲۷﴾

۲۷۔ بے شک ہم اونٹنی کو ان کے لیے آزمائش بنا کر بھیجنے والے ہیں، پس ان کا انتظار کیجیے اور صبر کیجیے۔

وَ نَبِّئۡہُمۡ اَنَّ الۡمَآءَ قِسۡمَۃٌۢ بَیۡنَہُمۡ ۚ کُلُّ شِرۡبٍ مُّحۡتَضَرٌ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور انہیں بتا دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہو گا۔

تفسیر آیات

وہ فتنہ یعنی آزمائش یہ تھی کہ قوم سے کہدیا گیا ایک دن یہ اونٹنی پانی پیئے گی اور ایک دن تم اپنے اور اپنے جانوروں کے لیے پانی لو گے۔ اونٹنی کی باری کے دن کوئی اور وہاں سے پانی نہیں لے سکے گا۔ جب کہ پوری آبادی کے لیے ایک ہی کنواں ہے اور یہ فیصلہ بھی ایک شخص حضرت صالح علیہ السلام کی طرف سے بحکم خدا تھا۔ حضرت صالح علیہ السلام کے پاس نہ کوئی طاقت تھی، نہ کوئی لشکر۔ نہ کسی کی جرأت تھی کہ اس ایک اونٹنی کا مقابلہ کرے۔


آیات 27 - 28