آیات 18 - 19
 

کَذَّبَتۡ عَادٌ فَکَیۡفَ کَانَ عَذَابِیۡ وَ نُذُرِ﴿۱۸﴾

۱۸۔ عاد نے تکذیب کی تو بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں؟

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِیۡحًا صَرۡصَرًا فِیۡ یَوۡمِ نَحۡسٍ مُّسۡتَمِرٍّ ﴿ۙ۱۹﴾

۱۹۔ ایک مسلسل نحوست کے دن ہم نے ان پر ایک طوفانی ہوا چلائی،

تفسیر آیات

۱۔ کَذَّبَتۡ عَادٌ: چنانچہ قوم عاد نے مشرکین مکہ کی طرح ہمارے رسول کی تکذیب کی تو ہماری طرف سے عذاب نے ان کو آ لیا۔

۲۔ اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنَا: قوم عاد پر ہم نے طوفانی ہوا چلا دی۔ صَرصَر طوفانی ہوا کو کہتے ہیں، بعض کے نزدیک سرد ہوا کو کہتے ہیں۔

۳۔ فِیۡ یَوۡمِ نَحۡسٍ مُّسۡتَمِرٍّ: ایسے منحوس دن میں یہ عذاب آیا جس کی نحوست چند دنوں تک مستمر یعنی جاری رہی۔ سورہ حاقۃ آیت ۷ میں ہے:

سَخَّرَہَا عَلَیۡہِمۡ سَبۡعَ لَیَالٍ وَّ ثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍ ۙ حُسُوۡمًا۔۔۔۔

جسے اس نے مسلسل سات راتوں اور آٹھ دنوں تک ان پر مسلط رکھا۔

یہ قوم عاد کے لیے نخوست کا دن تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ اس دن میں نخوست ہے۔ یہاں یوم سے مراد زمانے کا ایک حصہ ہے خواہ کئی دن ہوں کیونکہ دیگر آیات میں ایام نحسات کہا ہے۔ چنانچہ سورہ حاقۃ آیت ۷ میں ان ایام کی تعداد آٹھ بتائی ہے۔


آیات 18 - 19