آیت 17
 

وَ لَقَدۡ یَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّکۡرِ فَہَلۡ مِنۡ مُّدَّکِرٍ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟

تفسیر آیات

نصیحت حاصل کرنے اور عبرت کی دعوت کا ایک طریقہ تو یہ ہے لوگوں کو عذاب میں مبتلا کیا جائے اور ان پر بلا نازل کر کے نصیحت حاصل کرنے پر آمادہ کیا جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس امت پر رحم فرمایا اور نصیحت کے لیے عذاب اور بلا نازل کرنے کی بجائے قرآن کو بطور حجت و نصیحت نازل کیا جو نصیحت کا آسان طریقہ ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ اقوام گزشتہ میں سے ہر قوم پر نازل ہونے والے عذاب کا ذکر فرمانے کے بعد فرماتا ہے: ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان طریقہ بنایا ہے۔ چنانچہ قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود، قوم صالح اور قوم لوط پر نازل ہونے والے عذابوں کے ذکرکے بعد اس بات کا ذکر بار بار آ رہا ہے کہ ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان طریقہ بنایا ہے۔

دوسری صورت یہ ہے جن باتوں سے انسان نے نصیحت حاصل کرنی ہے انہیں نہایت سلیس اور واضح الفاظ میں مختلف اسلوب اور انداز میں تکرار کے ساتھ بیان کیا جائے تاکہ اسلوب مختلف ہونے اور تکرار کی وجہ سے نصیحتیں ذہن نشین ہو جائیں۔


آیت 17