آیت 47
 

وَ اَنَّ عَلَیۡہِ النَّشۡاَۃَ الۡاُخۡرٰی ﴿ۙ۴۷﴾

۴۷۔ اور یہ کہ دوسری زندگی کا پیدا کرنا اس کے ذمے ہے۔

تفسیر آیات

وَ اَنَّ عَلَیۡہِ: یہ بھی موسیٰ و ابراہیم کے صحیفوں میں درج ہے کہ اس کے ذمے ہے۔ اپنے وعدے پر عمل کرنا ضروری ہے۔ انسان کو مکلف بنانے کے اعتبار سے بھی روز حساب کا ہونا لازمی ہے ورنہ وعدہ خلافی لازم آتی ہے جو اللہ تعالیٰ سے صادر ہونا ممکن نہیں ہے۔ روز جزا و سزا نہ ہو تو خلق و ایجاد عبث ہو کر رہ جاتی ہے اور نتیجہ نہ ہونے کی صورت میں مکلف بنانے سے ظلم لازم آتا ہے۔

یہ خود ارادۂ الٰہی کے تحت اللہ پر واجب ہے، کسی برتر قانون کے تحت پابند ہونے کی وجہ سے نہیں جیسے:

کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۵۴)

تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے۔

اس آیت میں لفظ کَتَبَ اور عَلٰی دونوں وجوب اور لازم ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا کہ حق تعالیٰ پر کوئی بھی چیز واجب نہیں ہے (دریابادی) صریح قرآن، خود ارادۂ الٰہی کے خلاف ہے اور ساتھ محشی اور دیگر مفسرین کی تصریحات کے بھی خلاف ہے جو انہوں نے آیہ کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ کے ذیل میں کی ہیں۔


آیت 47