آیت 18
 

لَقَدۡ رَاٰی مِنۡ اٰیٰتِ رَبِّہِ الۡکُبۡرٰی﴿۱۸﴾

۱۸۔ بتحقیق انہوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ کیا ۔

تفسیر آیات

اس آیت میں پچھلی تمام آیتوں کی تشریح فرما دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا دیکھا اور کس چیز کے دیکھنے میں ان کے قلب مبارک نے ساتھ دیا اور کسی چیز کے دیکھنے میں نہ کجی آئی، نہ حد سے تجاوز کی نوبت آئی۔ آپؐ نے اللہ کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ ان میں سے ایک جبرئیل کو اپنی شکل و صورت میں دیکھنا شامل ہے۔

مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے وَ لَقَدۡ رَاٰہُ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی کے بارے میں سوال ہوا تو آپ علیہ السلام فرمایا:

اِنَّ بَعْدَ ھَذِہِ الْآیََۃِ مَا یَدُلُّ عَلَی مَا رَأَی حَیْثُ قَالَ: مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى یَقُولُ: مَا کَذَبَ فُؤَادُ مُحَمَّدٍ مَا رَأَتْ عَیْنَاہُ ثُمَّ اَخْبَرَ بِمَا رَأَی فَقَالَ: لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّہِ الْكُبْرٰى فَآیَاتُ اللہِ غَیْرُ اللہِ۔۔۔۔ ( الکافی ۱: ۹۵ باب فی ابطال الرویۃ )

اس آیت کے بعد اس چیز کا ذکر ہے جس کو دیکھ لیا، جہاں فرمایا: جو کچھ دیکھا اسے دل نے نہیں جھٹلایا۔ فرماتا ہے: محمدؐ کے دل نے اس چیز کو نہیں جھٹلایا جو ان کی نظروں نے دیکھا ہے۔ پھر اللہ نے بتایا ان کی نظروں نے کیا دیکھا: اللہ کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ اللہ کی نشانیاں اور ہیں، خود اللہ اور ہے۔

دوسری تفسیر میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان آیات میں روئیت سے مراد جبرئیل کی نہیں، اللہ کی روئیت ہے اور پھر یہ موقف اختیار کرتے ہیں: روئیت سے مراد روئیت قلبی ہے۔ جب کہ قلبی روئیت کو معرفت کہتے ہیں۔ معرفت کو روئیت سے تعبیر کرنے کی نظیر قرآن میں نہیں ملتی۔ رہی روایات کی بات۔ روایات متعدد مختلف تعبیروں پر مشتمل ہیں جو دونوں موقف کے حق میں اور خلاف ہیں۔ لہٰذا قرآنی تعبیر پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی بڑی نشانیاں دیکھائیں وَ لِیَکُوۡنَ مِنَ الۡمُوۡقِنِیۡنَ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۷۵) تاکہ یقین کی آخری منزل پر فائز ہو جائیں۔ قلب و نظر دونوں کے اتفاق کے ساتھ اللہ کی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔ اللہ کے ملکوتی نظام کی عظمت کا ایسا مشاہدہ کسی اور نبی کے لیے بھی قابل تصور نہیں ہے چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:

وَ کَذٰلِکَ نُرِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ مَلَکُوۡتَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لِیَکُوۡنَ مِنَ الۡمُوۡقِنِیۡنَ (۶ انعام: ۷۵)

اور اس طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کا (نظام) حکومت دکھاتے تھے تاکہ وہ اہل یقین میں سے ہو جائیں۔


آیت 18