آیات 13 - 15
 

وَ لَقَدۡ رَاٰہُ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اور بتحقیق انہوں نے پھر ایک مرتبہ اسے دیکھ لیا،

عِنۡدَ سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی﴿۱۴﴾

۱۴۔ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس،

عِنۡدَہَا جَنَّۃُ الۡمَاۡوٰی ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ جس کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ رَاٰہُ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جبرئیل کو دیکھ لیا۔ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی دوسری مرتبہ کو کہتے ہیں۔ نَزۡلَۃً یہاں مرۃ کی جگہ ہے یعنی مرۃ اخری۔ پہلی مرتبہ اس وقت دیکھا تھا جب جبرئیل قوسین کے فاصلے پر تھے یا یہ ہے کہ نَزۡلَۃً اُخۡرٰی اور ایک مرتبہ نازل ہونے کی حالت میں دیکھا۔

۲۔ عِنۡدَ سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی: اس مرتبہ سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی کے پاس یہ رویت وجود میں آئی یعنی: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج پر تھے تو آپؐ اس جگہ پہنچے جہاں سات آسمانوں کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ اس جگہ کو سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی کہتے ہیں۔ اس جگہ بنا بر روایات جبرئیل امین نے رک جانا تھا۔ وہاں ایک مرتبہ پھر اپنی حقیقی شکل و صورت میں نمودار ہوئے۔ وہ جگہ جو اہل جنت کے بیٹھنے کی جگہ الۡمَاۡوٰی ہے۔ وہ سِدۡرَۃِ الۡمُنۡتَہٰی کے پاس ہے۔ یعنی جَنَّۃُ الۡمَاۡوٰی سات آسمانوں کے ختم ہونے کے بعد موجود ہے۔


آیات 13 - 15