آیت 6
 

ذُوۡ مِرَّۃٍ ؕ فَاسۡتَوٰی ۙ﴿۶﴾

۶۔ جو صاحب قوت پھر (اپنی شکل میں) سیدھا کھڑا ہوا۔

تشریح کلمات

مِرَّۃٍ:

( م ر ر ) کے چار معنی کیے گئے ہیں: ۱۔ صاحب قوت، ۲۔ عقل و حکمت میں کمال والا، ۳۔ خوبصورت منظر والا، ۴۔خلق حسن والا۔ اہل لغت کہتے ہیں دراصل یہ لفظ مضبوطی کے ساتھ رسّہ کاتنے کے معنوں میں ہے۔ حدیث میں بھی یہ لفظ تندرست اور قوی آدمی کے لیے استعمال کیا گیا ہے:

لا تحل الصدقۃ لمحترف ولا لذی مرۃ سوی۔ ( المقنعۃ : ۲۴۱)

صدقہ حلال نہیں ہے ہنر والے تندرست سالم شخص کے لیے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ صاحب قوت یا خوش منظر اور حسن و جمال کا مالک سیدھا کھڑا ہوا استوی اپنی شکل و صورت میں۔ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے مقام تخلیق و تدبیر میں استعمال ہوا ہے: ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ اس جگہ اللہ کے لیے اسۡتَوٰی استعمال نہیں ہو سکتا چونکہ اللہ کے اسۡتَوٰی کے بعد اس چیز کا ذکر آتا ہے جس پر استوار ہوا ہے جیسے عرش۔ یہاں اسۡتَوٰی کا لفظ اس آیت میں مذکور اسۡتَوٰی کی طرح ہے:

وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ اسۡتَوٰۤی اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا۔۔۔۔۔ (۲۸ قصص: ۱۴)

اور جب موسیٰ رشد کو پہنچ کر تنومند ہو گئے تو ہم نے انہیں حکمت اور علم عطا کیا۔

لہٰذا یہاں یہ لفظ جبرئیل کے لیے ہے۔


آیت 6