آیت 5
 

عَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی ۙ﴿۵﴾

۵۔ شدید قوت والے نے انہیں تعلیم دی ہے

تفسیر آیات

۱۔ عَلَّمَہٗ شَدِیۡدُ الۡقُوٰی: شدید القوۃ نے انہیں تعلیم دی ہے۔

شَدِیۡدُ الۡقُوٰی اللہ کی طرف اشارہ ہے یا جبرائیل کی طرف ، اس نظریے پر ایک سوال وارد ہوتا ہے: یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جبرئیل معلم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں؟

جواب یہ ہے کہ معلم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو صرف اللہ ہے۔ جبرائیل صرف واسطہ ہیں آواز کی طرح۔ یہ اپنی جگہ واضح ہے کہ عمل کبھی فاعل حقیقی کی طرف منسوب ہوتا ہے اور کبھی مجازاً واسطہ کی طرف۔ جیسے روحوں کے قبض کو خود اللہ کی طرف منسوب کیا اور فرمایا:

اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا۔۔۔۔ (۳۹ زمر: ۴۲)

موت کے وقت اللہ روحوں کو قبض کرتا ہے۔

اور کبھی واسطے، ملک الموت کی طرف:

قُلۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ مَّلَکُ الۡمَوۡتِ الَّذِیۡ وُکِّلَ بِکُمۡ۔۔۔۔ (۳۲ سجدہ۔۱۱)

کہدیجیے: موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کرتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ فرشتوں کا اپنا ارادہ نہیں ہوتا کہ کہا جائے فرشتوں نے کیا، اللہ نے نہیں کیا۔ فرشتے صرف ذریعہ اور آلہ ہیں۔ جیسے پانی اور دھوپ ذریعہ ہیں رزق دینے کا۔

اور سورہ تکویر آیت ۲۰ میں جبرئیل کو صاحب قوت کہا ہے:

جو قوت کا مالک ہے، صاحب عرش کے ہاں بلند مقام رکھتا ہے۔


آیت 5