آیت 32
 

اَمۡ تَاۡمُرُہُمۡ اَحۡلَامُہُمۡ بِہٰذَاۤ اَمۡ ہُمۡ قَوۡمٌ طَاغُوۡنَ ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔ کیا ان کی عقلیں انہیں ایسا کرنے کو کہتی ہیں یا یہ سرکش لوگ ہیں؟

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ تَاۡمُرُہُمۡ اَحۡلَامُہُمۡ: کفار کی بے عقلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا تمہاری عقلوں نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شاعر یا مجنون ہیں؟ اگر عقل کا شائبہ ہوتا تو عقلِ کل کو مجنون نہ کہتے۔ عاقل اور مجنون میں امتیاز کی صلاحیت کا فقدان بے عقلی کی دلیل ہے۔

۲۔ ہُمۡ قَوۡمٌ طَاغُوۡنَ: یہ لوگ دو حال سے خالی نہیں ہیں: یا تو یہ لوگ بے عقل ہیں یا سرکش قوم ہیں کیونکہ سرکش قوم کسی حدود و قیود میں نہیں رہتی۔ نہ اسے حق و باطل کی تمیز ہوتی ہے۔


آیت 32