آیات 30 - 31
 

اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ شَاعِرٌ نَّتَرَبَّصُ بِہٖ رَیۡبَ الۡمَنُوۡنِ﴿۳۰﴾

۳۰۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں: یہ شاعر ہے، ہم اس کے بارے میں گردش زمانہ (موت) کے منتظر ہیں؟

قُلۡ تَرَبَّصُوۡا فَاِنِّیۡ مَعَکُمۡ مِّنَ الۡمُتَرَبِّصِیۡنَ ﴿ؕ۳۱﴾

۳۱۔ کہدیجئے: انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔

تشریح کلمات

رَیۡبَ الۡمَنُوۡنِ:

حادثہ، گردش کو کہتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ شَاعِرٌ: روایت ہے:

قریش کے لوگ دار الندوۃ میں جمع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں متعدد آراء سامنے آئیں۔ ان میں سے کسی نے کہا: گردش زمانہ کا انتظار کرو، یہ شاعر ہی تو ہے۔ جس طرح دیگر شعراء زہیر، نابغہ اور اعشی کے مرنے کے بعد ان کی بھی بات ختم ہوئی ہے۔ اس بات پر اتفاق کر کے وہ منتشر ہو گئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ( روح المعانی )

۲۔ قُلۡ تَرَبَّصُوۡا: کہدیجیے: تم اپنے گمان کے مطابق ہمارے خاتمے کا انتظار کرو اور ہم اپنے ایمان کے مطابق تمہارے خاتمے کا انتظار کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں: انتظار کرو تمہاری سازشوں نے دم توڑنا ہے یا ہماری تحریک نے؟ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔


آیات 30 - 31