آیت 29
 

فَذَکِّرۡ فَمَاۤ اَنۡتَ بِنِعۡمَتِ رَبِّکَ بِکَاہِنٍ وَّ لَا مَجۡنُوۡنٍ ﴿ؕ۲۹﴾

۲۹۔ لہٰذا آپ نصیحت کرتے جائیں کہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔

تشریح کلمات

کاہن:

( ک ھ ن ) غیبی باتیں بیان کرنے والے کو کہتے تھے۔ جاہلیت میں یہ ایک معروف پیشہ تھا۔ لوگ یہ خیال کرتے تھے کاہنوں کا ارواح کے ساتھ یا شیاطین اور جنوں کے ساتھ رابطہ ہوتا ہے جن سے وہ غیب کی باتیں حاصل کر لیتے ہیں۔ ان کا حلیہ اور لہجۂ کلام بھی مختلف ہوتا تھا۔

تفسیر آیات

۱۔ فَذَکِّرۡ: مشرکین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کاہن ہونے کا الزام لگاتے اور اس کے لیے آپ کے اس دعویٰ کو سند قرار دیتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فرشتہ، وحی نازل کرتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غیب گوئی کرتے ہیں۔

یہ الزام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر چسپاں نہیں ہوتا تھا چونکہ کاہنوں اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان عمل میں کوئی قدر مشترک نہ تھی۔

اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں صرف اس بات پر اکتفا فرمایا کہ آپ کاہن نہیں ہیں، اس پر دلیل قائم نہیں فرمائی چونکہ سب جانتے تھے کاہن کیا ہوتا ہے۔ کاہن ایک پیشہ تھا، نہ پیغام، نہ دستور، نہ حق و ناحق کی بات۔ اسی طرح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مجنون نہ ہونے پر دلیل قائم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


آیت 29