آیات 22 - 24
 

وَ اَمۡدَدۡنٰہُمۡ بِفَاکِہَۃٍ وَّ لَحۡمٍ مِّمَّا یَشۡتَہُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور ہم انہیں پھل اور گوشت جو ان کا جی چاہے فراہم کریں گے۔

یَتَنَازَعُوۡنَ فِیۡہَا کَاۡسًا لَّا لَغۡوٌ فِیۡہَا وَ لَا تَاۡثِیۡمٌ﴿۲۳﴾

۲۳۔ وہاں وہ آپس میں جام پھراتے ہوں گے جس میں نہ بیہودگی ہو گی اور نہ گناہ۔

وَ یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ غِلۡمَانٌ لَّہُمۡ کَاَنَّہُمۡ لُؤۡلُؤٌ مَّکۡنُوۡنٌ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور ان کے گرد نوعمر خدمت گزار لڑکے ان کے لیے چل پھر رہے ہوں گے گویا وہ چھپائے ہوئے موتی ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اَمۡدَدۡنٰہُمۡ: انہیں جنت میں وقتاً فوقتاً مختلف نعمتیں فراہم کی جائیں گی۔ مثلاً میوے، گوشت وہ پھل اور گوشت جن کی یہ مومن خواہش کرے۔ چونکہ جنت میں مومن کا ارادہ اور خواہش نافذ ہوتی ہے۔

۲۔ یَتَنَازَعُوۡنَ: تنازع کا لفظ جب کاس (جام) کے ساتھ ہو تو ایک دوسرے سے لینے یعنی جام پھرانے کے معنوں میں ہو گا۔

۳۔ وَ یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ غِلۡمَانٌ: غِلۡمَانٌ وہ نو عمر خادم ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ نے صرف اہل جنت کی خدمت گزاری کے لیے خلق فرمایا ہے۔ یہ بھی جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا:

وَ یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمۡ وِلۡدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَ۔۔۔ (۷۶ دھر: ۱۹)

اور (خدمت کے لیے) ان کے گرد ایسے لڑکے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

انہیں قرآن نے غِلۡمَانٌ اور وِلۡدَانٌ کے نام سے یاد کیا ہے۔


آیات 22 - 24