آیات 52 - 53
 

کَذٰلِکَ مَاۤ اَتَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ مِّنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا قَالُوۡا سَاحِرٌ اَوۡ مَجۡنُوۡنٌ ﴿ۚ۵۲﴾

۵۲۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر اس سے انہوں نے کہا : جادوگر ہے یا دیوانہ۔

اَتَوَاصَوۡا بِہٖ ۚ بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ طَاغُوۡنَ ﴿ۚ۵۳﴾

۵۳۔ کیا ان سب نے ایک دوسرے کو اسی بات کی نصیحت کی ہے؟ (نہیں) بلکہ وہ سرکش قوم ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ کَذٰلِکَ مَاۤ اَتَی: تمام انبیاء علیہم السلام کی تکذیب ایک لہجے میں ہوتی رہی۔ سب مشرکوں نے یک زبان ہو کر ایک قسم کا الزام عائد کیا۔ چنانچہ سب نے اپنے اپنے نبی کو جادوگر کہا یا مجنون۔

۲۔ اَتَوَاصَوۡا بِہٖ: ایسا لگتا ہے سب نے ایک جگہ جمع ہو کر ایک قرار داد پاس کی ہے کہ ہم نے جو بھی نبی آئے اس کے خلاف یہی الزام عائد کرنا ہے۔

۳۔ بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ طَاغُوۡنَ: فرمایا: ایسا نہیں ہے بلکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں اور سرکشی ایک مزاج، ایک طبیعت ہے اس لیے اس مزاج کا اظہار بھی ایک ہی طریقہ سے ہوتا ہے: تَشَابَہَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ۔۔۔۔ (۲ بقرۃ: ۱۱۸) ان کے دل ایک جیسے ہو گئے۔

اہم نکات

۱۔ کفر اور سرکشی ایک مزاج ہے، اس کی علامت بھی ایک ہے۔


آیات 52 - 53