آیت 49
 

وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ خَلَقۡنَا زَوۡجَیۡنِ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ﴿۴۹﴾

۴۹۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ پہلے بھی ذکر ہوا کہ ہر چیز زوجیت کے ایک جامع نظام میںموجود ہے۔ قدیم فلاسفر کہتے تھے:

کل شیء موجود مزدوج لہ مھیۃ و وجود۔

ہر چیز ازدواجی وجود کے مرہون منت ہے: ماہیت اور وجود۔

آج کا انسان ہر چیز کو عناصر کے ازدواجی نظام کے مرہون سمجھتا ہے یعنی ہر شے عناصر کی ترکیب و ازدواج کے مرہون ہے۔ یہاں تک کہ ایٹم جو تعمیر کائنات کی بنیادی اینٹ ہے، یہ بھی الیکٹرون مثبت اور منفی کے ازدواج کا نتیجہ ہے۔

اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ کائنات کی تعمیر کی اساس ایک ہے اور وہ زوجیت ہے۔ اللہ نے اپنی کتاب میں اس نظام کا عنوان بیان فرمایا ہے۔ انسان اپنی کاوش سے اس کی تفصیل معلوم کر لے نیز نظام کی وحدت نظام دہندہ کی وحدت پر دلالت کرتی ہے۔

۲۔ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ: شاید یہ غافل اس کائنات کا نظام دیکھ کر اللہ کی وحدانیت، مدبریت اور قدرت کی طرف متوجہ ہو کہ وہ ذات ایک ہی ہے، وہی اس کائنات کو چلا رہی ہے اور وہ اعادہ حیات پر قادر ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائنات میں کوئی شے ایسی نہیں جو نظام زوجیت سے خارج ہو: وَ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ۔۔۔۔


آیت 49