آیات 13 - 14
 

یَوۡمَ ہُمۡ عَلَی النَّارِ یُفۡتَنُوۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ جس دن یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے۔

ذُوۡقُوۡا فِتۡنَتَکُمۡ ؕ ہٰذَا الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تَسۡتَعۡجِلُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اپنے فتنے (کا مزہ) چکھو، یہ وہی ہے جس کی تمہیں عجلت تھی۔

تفسیر آیات

۱۔ قیامت کا دن اس وقت آئے گاجب کفار آگ میں تپا دیے جائیں گے۔ فتنہ دراصل سونے کو آگ میں تپا دینے کو کہتے ہیں تاکہ خالص سونا کھوٹ سے جدا ہو جائے۔ بعد میں آزمائش اور امتحان سے دوچار ہونے کے لیے استعمال ہونے لگا۔

۲۔ ذُوۡقُوۡا فِتۡنَتَکُمۡ: از راہ تمسخر فرمایا: چکھو اپنے تپانے کو یعنی آگ میں تپ جانے کی اذیت کا مزہ چکھو۔

۳۔ ہٰذَا الَّذِیۡ: یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم تمسخر کے طور پر کہتے تھے قیامت کب آئے گی۔

اہم نکات

۱۔ دین کے بارے میں ظن و گمان پر عمل کرنے والے ہلاکت میں ہوں گے: قُتِلَ الۡخَرّٰصُوۡنَ۔

۲۔ تاریکی اور جہالت کی وجہ سے لوگ وہم و گمان کو دلیل سمجھتے ہیں۔


آیات 13 - 14