آیت 36
 

وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا قَبۡلَہُمۡ مِّنۡ قَرۡنٍ ہُمۡ اَشَدُّ مِنۡہُمۡ بَطۡشًا فَنَقَّبُوۡا فِی الۡبِلَادِ ؕ ہَلۡ مِنۡ مَّحِیۡصٍ﴿۳۶﴾

۳۶۔ ہم نے ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہلاک کیا جو ان سے قوت میں کہیں زیادہ تھیں، پس وہ شہر بہ شہر پھرے، کیا کوئی جائے فرار ہے؟

تشریح کلمات

قَرۡنٍ:

( ق ر ن ) جماعت، امت

بَطۡشًا:

( ب ط ش ) البطش کے معنی کوئی چیز زبردستی لے لینا کے ہیں۔

فَنَقَّبُوۡا:

( ن ق ب ) گشت کرنے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا: کفار مکہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ان کفار سے کہیں زیادہ طاقتور قوموں کو ہم نے ہلاک کیا۔ مکہ والوں کی ان کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔

۲۔ فَنَقَّبُوۡا فِی الۡبِلَادِ: ان لوگوں نے شہروں کو چھان مارا یا شہر بہ شہر پھرے انہیں فتح کرنے کے لیے یا تجارت کے لیے۔ جیسے فرمایا:

لَا یَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فِی الۡبِلَادِ (۳ آل عمران: ۱۹۶)

(اے رسول !) مختلف علاقوں میں کافروں کی آمد و رفت آپ کو کسی دھوکے میں نہ ڈالے۔

۳۔ ہَلۡ مِنۡ مَّحِیۡصٍ: کیا اس کی وجہ سے انہیں ہلاکت سے بچنے کا کوئی راستہ ملا؟


آیت 36