آیات 34 - 35
 

ادۡخُلُوۡہَا بِسَلٰمٍ ؕ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡخُلُوۡدِ﴿۳۴﴾

۳۴۔ تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، وہ ہمیشہ رہنے کا دن ہو گا۔

لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ فِیۡہَا وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ﴿۳۵﴾

۳۵۔ وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ادۡخُلُوۡہَا بِسَلٰمٍ: جنت امن و سلامتی کی جگہ ہے۔ وہاں کسی قسم کی تکلیف کا تصور نہ ہو گا۔

۲۔ ذٰلِکَ یَوۡمُ الۡخُلُوۡدِ: یہ دن حیات جاودانی کا دن ہے۔ یعنی جنت کا یوم دنیا کے یوم کی طرح نہ ہو گا۔ دنیا کے یوم کے لیے زوال و اختتام ہے لیکن جنت کا یوم ابدی ہے جس کے لیے کوئی زوال نہیں ہے۔

۳۔ لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ: جنت میں ان کے لیے ہر وہ چیز موجود ہو گی جو وہ چاہیں گے۔ جنت میں جنتی کا ارادہ براہ راست نافذ ہو گا۔ دنیا میں ہم جس کا ارادہ کرتے ہیں اس کے حصول کے لیے بہت سے علل و اسباب کو عبور کرنا پڑتا ہے تب مراد پا تے ہیں مگر جنت میں صرف چاہنے کی دیر ہے وہ چیز حاضر ہو گی۔

۴۔ وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ: جنت کی نعمتیں جنتیوں کی خواہش تک محدود نہیں ہیں جن چیزوں کی وہ خواہش تو کیا تصور بھی نہیں کر سکتے وہ بھی انہیں مل جایا کریں گی۔

وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ کا مطلب یہی ہو سکتا ہے: ہمارے پاس خواہش سے مزید بھی ہے۔ یعنی وہ نعمتیں بھی ہیں جنہیں کسی ذہن نے سوچا نہ ہو گا، نہ کسی کے تصور میں آیا ہو گا۔

اہم نکات

۱۔ جنت میں مومن کا ارادہ نافذ ہے۔ جس کا ارادہ نہیں کر پاتا وہ بھی موجود ہے۔


آیات 34 - 35