آیات 32 - 33
 

ہٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِکُلِّ اَوَّابٍ حَفِیۡظٍ ﴿ۚ۳۲﴾

۳۲۔ یہ وہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو توبہ کرنے والا، (حدود الٰہی کی) محافظت کرنے والا ہو،

مَنۡ خَشِیَ الرَّحۡمٰنَ بِالۡغَیۡبِ وَ جَآءَ بِقَلۡبٍ مُّنِیۡبِۣ ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ جو بن دیکھے رحمن سے ڈرتا ہو اور مکرر رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ ہٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ: یہ وہی جنت ہے جو ہر اَوَّابٍ کی صفت سے متصف لوگوں کے لیے ہے۔ اَوَّابٍ کے معنی عود کرنے، پلٹ کر آنے کے ہیں۔ صیغہ مبالغہ ہے ، کثرت سے پلٹ کر آنا والا۔ یعنی جب بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا موقع آیا یہ پلٹ پلٹ کر اللہ کی اطاعت کی طرف آنے والا ہے۔

۲۔ حَفِیۡظٍ: خوب حفاظت کرنے والا۔ حدود اللہ اور فرائض اور اللہ کے ساتھ جو عہد و میثاق ہے اس کی حفاطت کرنے والا ہے۔

۳۔ مَنۡ خَشِیَ الرَّحۡمٰنَ: یہ جنت اس شخص کے لیے ہے جو بن دیکھے رحمن کے عدل سے خوف کھانے والا ہے۔

۴۔ وَ جَآءَ بِقَلۡبٍ مُّنِیۡبِۣ: اور بارگاہ الٰہی میں ایک ایسا قلب پیش کرے جو بار بار اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہے۔ قلب منیب: وہ دل جو ذکر خدا سے معمور ہو۔

الانابۃ والنوب رجوع الشی ء مرۃ بعد اخری بار بار رجوع کرنے کے معنوں میں ہے۔

اہم نکات

۱۔ اہل جنت کون لوگ ہوں گے، ان کے اوصاف ذہن میں رکھنے چاہئیں۔


آیات 32 - 33