آیت 19
 

وَ جَآءَتۡ سَکۡرَۃُ الۡمَوۡتِ بِالۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنۡہُ تَحِیۡدُ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور موت کی غشی حقیقت بن کر آ گئی یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔

تشریح کلمات

تَحِیۡدُ:

( ح ی د ) پہلوتہی کرنے اور دور بھاگنے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ جَآءَتۡ سَکۡرَۃُ الۡمَوۡتِ: موت کی غشی حق اور حقیقت کو سامنے لے کر آتی ہے۔ یعنی نزع کی حالت میں انسان پر حق منکشف ہو جاتا ہے۔ بِالۡحَقِّ میں باء برائے تعدیہ لیاجائے تو آیت کا ترجمہ یہ ہو گا: سکرات موت اس حق کو لے کر آیا جس سے تو بھاگتا تھا۔ وہ حق موت کے بعد کی زندگی ہے۔ موت کے وقت نزع کی حالت میں انسان دوسرا عالم دیکھ لیتا ہے اور اس کی روح قبض کرنے پر مامور فرشتے اس کی قسمت کا فیصلہ سنا دیتے ہیں۔ چنانچہ اس آیت میں فرمایا:

الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیۡنَ ۙ یَقُوۡلُوۡنَ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمُ ۙ ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ (۱۶ نحل: ۳۲)

جن کی روحیں فرشتے پاکیزہ حالت میں قبض کرتے ہیں (اور انہیں) کہتے ہیں: تم پر سلام ہو! اپنے (نیک) اعمال کی جزا میں جنت میں داخل ہو جاؤ۔

۲۔ ذٰلِکَ مَا کُنۡتَ مِنۡہُ تَحِیۡدُ:ذٰلِکَ عالم آخرت کی طرف اشارہ ہو گا۔ یہ وہ عالم آخرت ہے جس سے تو گریزاں تھا اور اس کی تو تکذیب کرتا تھا۔

اس سلسلے میں حضرت ابوبصیر کی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک سبق آموز روایت ہم نے سورہ نحل کی مذکورہ بالا آیت کے ذیل میں نقل کی ہے۔

اہم نکات

۱۔ حالت نزع میں عالم آخرت کا انکشاف ہو جاتا ہے۔

۲۔ حالت نزع میں انسان کو آخرت کی زندگی کا فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔


آیت 19