آیات 12 - 14
 

کَذَّبَتۡ قَبۡلَہُمۡ قَوۡمُ نُوۡحٍ وَّ اَصۡحٰبُ الرَّسِّ وَ ثَمُوۡدُ ﴿ۙ۱۲﴾

۱۲۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود نے تکذیب کی ہے۔

وَ عَادٌ وَّ فِرۡعَوۡنُ وَ اِخۡوَانُ لُوۡطٍ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ اور عاد اور فرعون اور برادران لوط نے بھی۔

وَّ اَصۡحٰبُ الۡاَیۡکَۃِ وَ قَوۡمُ تُبَّعٍ ؕ کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِیۡدِ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور ایکہ والے اور تبع کی قوم نے بھی، سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) لازم ہو گیا۔

تفسیر آیات

۱۔ تکذیب کا یہ عمل پہلی بار نہیں ہوا۔ اس سے پہلے بھی جتنے انبیاء علیہم السلام آئے سب کی تکذیب ہوتی رہی ہے کیونکہ ہر قوم میں مفاد پرست تکذیبی عناصر موجود ہوا کرتے ہیں۔

۲۔ اَصۡحٰبُ الرَّسِّ کے بارے میں تفصیل سورہ فرقان آیت ۳۸ میں ملاحظہ فرمائیں۔

۳۔ وَّ اَصۡحٰبُ الۡاَیۡکَۃِ کے بارے میں تفصیل ملاحظہ ہو سورہ حجر آیت ۷۸، شعراء: ۱۷۶۔

۴۔ قَوۡمُ تُبَّعٍ کے بارے میں تفصیل سورہ دخان آیت ۳۷ میں ملاحظہ فرمائیں۔

۵۔ کُلٌّ کَذَّبَ الرُّسُلَ: اس طرح تمام قوموں نے اپنے اپنے رسول کی رسالت کی تکذیب کی اور سب نے کہا: انسان اور بشر اللہ کا نمائندہ نہیں ہو سکتا اور ساتھ اعادۂ حیات اور قیامت کو بھی جھٹلایا۔ فَحَقَّ وَعِیۡدِ انجام کار یہ ہوا کہ سب کو سزا مل گئی۔


آیات 12 - 14