آیات 7 - 8
 

وَ الۡاَرۡضَ مَدَدۡنٰہَا وَ اَلۡقَیۡنَا فِیۡہَا رَوَاسِیَ وَ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ ۙ﴿۷﴾

۷۔ اور اس زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کے خوشنما جوڑے ہم نے اگائے،

تَبۡصِرَۃً وَّ ذِکۡرٰی لِکُلِّ عَبۡدٍ مُّنِیۡبٍ﴿۸﴾

۸۔ تاکہ (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والے ہر بندے کے لیے بینائی و نصیحت (کا ذریعہ) بن جائے۔

تشریح کلمات

بَہِیۡجٍ:

( ب ھ ج ) خوشنمائی، فرحت و سرور کا ظہور

تفسیر آیات

۱۔ وَ الۡاَرۡضَ مَدَدۡنٰہَا: ہم نے زمین کو پھیلایا، وسعت دی۔ یہ زمین کسی وقت سیال آتش کی شکل میں ایک آتش کدہ تھی۔ اسے سرد کیا، پہاڑوں کے ذریعے اسے ڈولنے سے محفوظ کیا اور خشکی کو اس حد تک پھیلایا کہ اس کی پشت پر انسان کو بسایا جا سکتے۔

۲۔ وَ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ: اور زمین میں ہر قسم کے خوشنما جوڑے اگائے۔ عالم نباتات پر حاکم نظام زوجیت کا ذکر سورہ یٰسٓ آیت ۳۶ میں ہو چکا۔

بَہِیۡجٍ: روئے زمین پر موجود رنگ برنگ کے پھول، خوبصورت و خوش ذائقہ میوے اللہ تعالیٰ کی خلاقیت کی واضح دلیل ہیں اور حیات و اعادۂ حیات کے بے شمار نمونے اس میں موجود ہیں۔

۳۔ تَبۡصِرَۃً وَّ ذِکۡرٰی: ان مظاہر قدرت میں بصیرت اور نصیحت کے مؤثر ترین دروس موجود ہیں۔ غافل دل افراد کے لیے نہیں بلکہ عَبۡدٍ مُّنِیۡبٍ غفلت اور خواہش پرستی کے پردے چاک کر کے اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لیے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ زمین میں اعادۂ حیات کے بے شمار دلائل موجود ہیں جنہیں اللہ سے بصیرت حاصل کرنے والے سمجھ سکتے ہیں۔


آیات 7 - 8