آیت 111
 

وَ اِذۡ اَوۡحَیۡتُ اِلَی الۡحَوَارِیّٖنَ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِیۡ وَ بِرَسُوۡلِیۡ ۚ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا وَ اشۡہَدۡ بِاَنَّنَا مُسۡلِمُوۡنَ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور جب میں نے حواریوں پر الہام کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لے آئیں تو وہ کہنے لگے: ہم ایمان لے آئے اور گواہ رہیے کہ ہم مسلمان ہیں۔

تفسیر آیات

حوارین سے مراد حضرت عیسیٰ (ع) پر ایمان لانے میں سابقین اولین ہیں۔

یہاں وحی سے مراد الہام ہے۔ جیسا کہ قرآن نے متعدد جگہوں پر الہام کو وحی سے تعبیر کیا ہے۔ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰۤی اُمِّ مُوۡسٰۤی ۔۔۔ (۲۸ قصص: ۷) اور ہم نے مادر موسیٰ کی طرف وحی کی۔ وَ اَوۡحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحۡلِ ۔۔۔ (۱۶ نحل: ۶۸) اور آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی۔

یہ الہام سابقہ ایمان لے آنے اور حواری کے مقام پر فائز ہونے کے بعد تجدید عہد کے لیے ہوا ہے۔

اَنۡ اٰمِنُوۡا بِیۡ وَ بِرَسُوۡلِیۡ: اس ایمان سے مراد ممکن ہے، اس عہد و میثاق پر ایمان ہو جو مسیحی مذہب کو بچانے کے لیے ان کو پیش آنے والا ہے۔

وَ اشۡہَدۡ بِاَنَّنَا مُسۡلِمُوۡنَ: سے بھی اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ ہم اس سنگین ذمہ داری کو دل و جان سے تسلیم کرتے ہیں۔


آیت 111