آیت 109
 

یَوۡمَ یَجۡمَعُ اللّٰہُ الرُّسُلَ فَیَقُوۡلُ مَا ذَاۤ اُجِبۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَا عِلۡمَ لَنَا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ عَلَّامُ الۡغُیُوۡبِ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔(اس دن کا خوف کرو) جس دن اللہ سب رسولوں کو جمع کر کے ان سے پوچھے گا: (امتوں کی طرف سے) تمہیں کیا جواب ملا؟ وہ عرض کریں گے: (تیرے علم کی نسبت) ہمیں علم ہی نہیں، غیب کی باتوں کو یقینا تو ہی خوب جانتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یَوۡمَ یَجۡمَعُ اللّٰہُ الرُّسُلَ: یہ قیامت کے دن کا ذکر ہے کہ تمام انبیاء سے ان کی امتوں کے بارے میں سوال ہو گا۔ یعنی سب کے سامنے ہر امت کا راز فاش ہو جائے گا۔ اگر اپنے رسول سے اچھا برتاؤ نہیں کیا ہے تو تمام مخلوق کے سامنے فضیحت و رسوائی اٹھانا ہو گی اور اس کے بعد عذاب الیم ہو گا۔

۲۔ قَالُوۡا لَا عِلۡمَ لَنَا: رسولوں کی طرف سے اظہار لا علمی کرنا آداب بندگی ہے۔ کیونکہ یہاں عدالت الٰہیہ میں علم خد اکے سامنے لب کشائی کرنا خلاف ادب تصور کیا جاتا ہے۔ قیامت کے دن جہاں رسولوں سے سوال ہو گا کہ امتوں نے ان کی دعوت کا کیا جواب دیا؟ خود امتوں سے بھی سوال ہو گا۔ جیسا کہ فرمایا:

فَلَنَسۡـَٔلَنَّ الَّذِیۡنَ اُرۡسِلَ اِلَیۡہِمۡ وَ لَنَسۡـَٔلَنَّ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿﴾ (۷ الاعراف: ۶)

پس جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ہر صورت میں ان سے سوال کریں گے اور خود پیغمبروں سے بھی ہم ضرور پوچھیں گے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن اپنے رسول کے سامنے اللہ کو حساب دینا ہو گا۔

۲۔ اس دن تمام راز فاش ہو جائیں گے۔


آیت 109