آیات 97 - 98
 

جَعَلَ اللّٰہُ الۡکَعۡبَۃَ الۡبَیۡتَ الۡحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ وَ الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ وَ الۡہَدۡیَ وَ الۡقَلَآئِدَ ؕ ذٰلِکَ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ﴿۹۷﴾

۹۷۔ اللہ نے حرمت کے گھر کعبہ کو لوگوں کے لیے(امور معاش اور معاد کی) کی استواری (کا ذریعہ) بنایا اور حرمت کے مہینوں کو بھی اور قربانی کے جانور کو بھی اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں پٹے باندھے گئے ہوں، یہ اس لیے تاکہ تم جان لو کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے اور یہ کہ اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ وَ اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿ؕ۹۸﴾

۹۸۔ جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے اور بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ جَعَلَ اللّٰہُ الۡکَعۡبَۃَ: کعبہ کی اہمیت صرف ا س کے تقدیسی اور عبادتی پہلو سے نہیں ہے بلکہ اس میں لوگوں کی زندگی کے بہت سے مصالح اور مفادات بھی مضمر ہیں۔ کل کعبہ قتل و غارت کے مارے ہوئے عربوں کے لیے جائے امن تھا۔ سال بھر کی خوفناک خانہ جنگیوں میں چار ماہ حرمت والے مہینوں میں امن و سکون ملتا تھا، جن میں وہ اپنی معیشت اور تجارت کے لیے امن سے آتے اور جاتے تھے۔ حج کی وجہ سے ان غیر زراعتی خشک علاقوں کے لوگوں کے لیے دنیا بھر سے آنے والی نعمتوں کی فراوانی ہوتی تھی۔

اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ رِّزۡقًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ (۲۸ قصص : ۵۷)

کیا ہم نے ایک پرامن حرم ان کے اختیار میں نہیں رکھا جس کی طرف ہر چیز کے ثمرات کھنچے چلے آتے ہیں؟ یہ رزق ہماری طرف سے عطا کے طور پر ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

آج کعبہ اور حرم دنیا بھرکے مسلمانوں کے لیے ایک عظیم مرکز ہے، جہاں دنیا بھر کے مسلمان جمع ہوتے ہیں۔ یہی جمع ہونا اپنے اندر بہت سے ثمرات رکھتا ہے۔ اگرچہ ایک محدود وقت میں اس سے فائدہ اٹھانے میں حکومتوں کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں لیکن یہ ہر زمانے کے انسانی، معاشرتی، سیاسی ، اقتصادی اور عسکری مسائل کا حل تلاش کرنے کا ایک ایسا مقام و مرکز ہے جس پر امت اسلامیہ کے تمام تقدیر ساز امور اور نظام کا قیام عمل میں آ سکتا ہے۔

۲۔ وَ الشَّہۡرَ الۡحَرَامَ: اور وہ ماہ ہائے حرمت جن میں جنگ و قتال ممنوع ہے، حرمت کے ان مہینوں کو بھی اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی معاش و معاد کے لیے بنیادی ستون قرار دیا ہے۔

۳۔ وَ الۡہَدۡیَ وَ الۡقَلَآئِدَ: اس طرح قربانی کے جانوروں سے بھی تمہاری معاش و معاد درست ہوتا ہے۔ ان قربانیوں سے اللہ کی خوشنودی حاصل کی جا سکتی ہے اور ساتھ ان کے گوشت سے تم استفادہ کر سکتے ہو۔

۴۔ ذٰلِکَ لِتَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ: ایک علیم و قدیر ذات ہی انسانی احتیاجات کی باریکیوں کو سمجھ سکتی اور قانون وضع کر سکتی ہے۔

۵۔ اِعۡلَمُوۡۤا: یہ بات بھی انسان کو ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ اللہ جب انسانی احتیاجات کے مطابق قانون وضع فرماتا ہے تو اس قانون کو پامال کرنے والوں کو شدید عذاب دے گا اور اس کی پابندی کرنے والوں پر مہربانی فرمائے گا۔

اس بات سے انسان اس نکتہ کی طرف متوجہ ہو ہی جاتا ہے: بے شک اللہ سب چیزوں کا خوب جاننے والا ہے۔

احادیث

امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے ذیل میں روایت ہے:

جَعَلَھَا اللّٰہُ لِدِیْنِہِمْ وَ مَعَایِشِہِمْ ۔ (وسائل الشیعۃ ۱۱:۶۰)

کعبہ کو اللہ نے لوگوں کے دین اور معیشت کے لیے قیام اور ستون بنا دیا ہے۔

اہم نکات

۱۔کعبہ سے مسلمانوں کے عبادتی، دفاعی اور اقتصادی امور وابستہ ہیں۔


آیات 97 - 98