آیت 94
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَیَبۡلُوَنَّکُمُ اللّٰہُ بِشَیۡءٍ مِّنَ الصَّیۡدِ تَنَالُہٗۤ اَیۡدِیۡکُمۡ وَ رِمَاحُکُمۡ لِیَعۡلَمَ اللّٰہُ مَنۡ یَّخَافُہٗ بِالۡغَیۡبِ ۚ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اے ایمان والو! اللہ ان شکاروں کے ذریعے تمہیں آزمائش میں ڈالے گا جنہیں تم اپنے ہاتھوں اور اپنے نیزوں کے ذریعے پکڑتے ہو تاکہ اللہ یہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ طور پر کون ڈرتا ہے، پس جو اس کے بعد (بھی) حد سے تجاوز کرے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَیَبۡلُوَنَّکُمُ: شکار کو عربوں کی معیشت میں اہم حیثیت حاصل تھی۔ خصوصاً اس آیت کے نزول کے وقت سال حدیبیہ احرام کی حالت میں قیام کے دنوں میں شکار بڑی کثرت سے لوگوں کی دست رسی میں آتے تھے۔ اس وقت شکار کی حرمت کا حکم ایک آزمائش تھا۔

۲۔ لِیَعۡلَمَ اللّٰہُ: اس آزمائش میں یہ جاننا مطلوب ہے کہ ان دیکھے خدا سے کون ڈرتا ہے۔ امتحان و آزمائش کے بارے میں پہلے تفصیل سے بات ہو گئی ہے کہ امتحان سے اللہ کوئی علم حاصل نہیں کرنا چاہتا۔ وہ عالم الغیب ہے بلکہ استحقاق اور قابلیت کے لیے امتحان ضروری ہے۔

۳۔ فَمَنِ اعۡتَدٰی: جو حدود، شکار کے بارے میں متعین ہیں، ان سے تجاوز کرنے کی صورت میں دردناک عذاب ہو گا۔


آیت 94