آیات 74 - 75
 

اَفَلَا یَتُوۡبُوۡنَ اِلَی اللّٰہِ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۷۴﴾

۷۴۔ آخر یہ لوگ اللہ کے آگے توبہ کیوں نہیں کرتے اور مغفرت کیوں نہیں مانگتے؟ اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

مَا الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ ؕ اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُبَیِّنُ لَہُمُ الۡاٰیٰتِ ثُمَّ انۡظُرۡ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔مسیح بن مریم تو صرف اللہ کے رسول ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی والدہ صدیقہ (راستباز خاتون) تھیں، دونوں کھانا کھایا کرتے تھے، دیکھو ہم کس طرح ان کے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ لوگ کدھر الٹے جا رہے ہیں۔

تفسیر آیات

الوہیت مسیح کی نفی پر اس آیت میں چند ایک دلائل موجود ہیں:

۱۔ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ: مسیح (ع) صرف رسول ہیں۔ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ ان کو آیات عطا ہوئیں، ان کے ہاتھ سے معجزات صادر ہوئے، ان پر شریعتیں نازل ہوئیں، ان کو کتاب عطا کی گئی ۔

مسیح بھی اسی سلسلہ انبیاء کی ایک کڑی ہیں۔ ان پر کتاب نازل ہوئی ہے تو سابقہ انبیاء پر بھی کتابیں نازل ہوئی ہیں۔ ان کو بغیر باپ کے پیدا کیا ہے تو حضرت آدم (ع) کو بغیر باپ اور ماں کے پیدا کیا ہے۔ ان کے ہاتھ سے مردے زندہ ہوئے ہیں تو خلیل کے لیے آگ گلستان بن گئی ہے۔ ان سے بیماروں کو شفا ملتی ہے تو عصائے کلیم سے پانی کے چشمے پھوٹے ہیں وغیرہ۔

۲۔ وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ: اور ان کی والدہ راست باز خاتون تھیں۔ وہ اس بات پر بھی راست باز تھیں کہ وہ یہودیوں کی طرف سے عائد کردہ تمام اتہامات سے پاک تھیں اور اس بات پر بھی وہ صدیقہ تھیں کہ مسیح (ع) کو انہوں نے جنا ہے اور جو ماں سے جنا ہے، وہ خدا نہیں ہو سکتا۔

۳۔ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ: یہ دونوں انسان تھے۔ دونوں کھانا کھاتے تھے ۔ اس میں بھی دو نکتے ہیں:

الف :اگر مسیحی صرف مسیح ہی کو خدا سمجھتے ہیں اور مریم کو خدا نہیں سمجھتے تو یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت مسیح بالکل حضرت مریم کی طرح جسمانی ضرورتوں کے محتاج تھے اور کھانا کھاتے تھے اور دونوں ایک طرح کے بشر تھے تو ان میں سے ایک خدا ہو اور دوسرا نہ ہو، کیسے ممکن ہے؟

ب: اگر دونوں کو خدا مانتے ہیں تو اس صورت میں بھی عقیدہ معقول نہیں ہے، کیونکہ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے اور ظاہر ہے کہ کھانے کا محتاج ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کا جسم تحلیل ہوتا ہے۔ اس تحلیل شدہ اجزا کا تدارک طعام کے ذریعے ہوتا ہے۔ اس طرح ایک جسم اپنی حیات کو برقرار رکھنے کے لیے طعام کا محتاج ہے۔ جس کی حیات طعام کی محتاج ہو وہ کیسے خدا بن سکتا ہے؟

اہم نکات

۱۔مسیح میں خدا ہونے کی کوئی خصوصیت نہیں۔ وہ سلسلہ انبیاء میں ایک نبی ہیں۔

۲۔کھانا، پینا، سردی گرمی محسوس کرنا مخلوق، محتاج اور بندہ ہونے کی نشانیاں ہیں۔


آیات 74 - 75