آیت 71
 

وَ حَسِبُوۡۤا اَلَّا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ فَعَمُوۡا وَ صَمُّوۡا ثُمَّ تَابَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ ثُمَّ عَمُوۡا وَ صَمُّوۡا کَثِیۡرٌ مِّنۡہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ اور ان کا خیال یہ تھا کہ ایسا کرنے سے کوئی فتنہ نہیں ہو گا اس لیے وہ اندھے اور بہرے ہو گئے پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی پھر ان میں اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے اور اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ حَسِبُوۡۤا اَلَّا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ: یہود چونکہ اپنے آپ کو اللہ کی برگزیدہ قوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وہ جس جرم کا بھی ارتکاب کریں گے اس کا مؤاخذہ نہ ہو گا۔

۲۔ فَعَمُوۡا وَ صَمُّوۡا: اس باطل نظریے نے ان کو اندھا اور بہرا کر دیا۔ اس لیے وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ انبیائے کرام کی تکذیب اور قتل کرنے سے کوئی خرابی کیا لازم آئے گی، اللہ نے بنی اسرائیل کو عذاب میں ڈالنا نہیں اور اس کے علاوہ اور کیا خرابی ہو سکتی ہے۔

۳۔ ثُمَّ تَابَ اللّٰہُ: یعنی اللہ نے ان پر توجہ فرمائی اور ان کے لیے ہدایت کا سامان فراہم کر دیا اور یہ بات بھی سمجھا دی کسی انسان کو نسلی بنیاد پر کوئی چھوٹ نہیں ملے گی۔

۴۔ ثُمَّ عَمُوۡا وَ صَمُّوۡا: وہ پھر اپنی قدیم ضلالت کی طرف لوٹ آئے۔ اس کے بعد کسی توبہ اور ہدایت کا ذکر نہیں ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے بعد سے اب تک یہ اپنی قدیم گمراہی میں پڑے ہیں۔

۵۔ کَثِیۡرٌ مِّنۡہُمۡ: ان میں سے بہت سے لوگ اندھے بہرے ہو گئے، سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس قوم میں کچھ لوگ پھر بھی حق پر قائم رہے ہیں چونکہ یہ نہیں فرمایا کہ سب لوگ اندھے بہرے ہو گئے۔

بعض کا یہ خیال ہے کہ اس آیت میں ان دو حادثات کی طرف اشارہ ہے جو بنی اسرائیل کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد پیش آئے۔ پہلا حادثہ بخت نصر آشوری کا ہے، جس نے بیت المقدس پر کئی بار حملہ کیا۔ ۶۰۶؁ء اور ۵۹۸؁ء اور ۵۸۸؁ء قبل مسیح ۔ آخری حملے میں بنی اسرائیل کو اسیر بنا کر بابل لے آئے۔ پھر ان کی توبہ قبول ہوئی۔ ایران کے کورش کبیر نے آشوریوں پر حملہ کیا۔ بابل فتح کیا۔ بنی اسرائیل کو وطن واپس جانے کی اجازت دی۔ اس کے بعد رومیوں نے متعدد حملے کیے اور یہود منتشر ہو گئے۔

اہم نکات

۱۔ خواہش پرست لوگ ارتکاب جرم کی یہ توجیہ اس لیے کرتے ہیں کہ اس سے کوئی خرابی نہیں آئے گی۔

۲۔ خواہشات کے غلام کی عقل و حواس درست کام نہیں کرتے: عَمُوۡا وَ صَمُّوۡا ۔۔۔۔

۳۔ خواہشات کے قفس میں آنے کے بعد ہدایت و نصیحت بھی غیر مؤثر ہو جاتی ہے: ثُمَّ عَمُوۡا وَ صَمُّوۡا ۔


آیت 71