آیت 61
 

وَ اِذَا جَآءُوۡکُمۡ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا وَ قَدۡ دَّخَلُوۡا بِالۡکُفۡرِ وَ ہُمۡ قَدۡ خَرَجُوۡا بِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا کَانُوۡا یَکۡتُمُوۡنَ﴿۶۱﴾

۶۱۔ اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم ایمان لے آئے تھے حالانکہ وہ کفر لے کر آئے تھے اور کفر ہی کو لے کر چلے گئے اور جو کچھ یہ (دلوں میں) چھپائے ہوئے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِذَا جَآءُوۡکُمۡ: اہل کتاب میں سے منافقین کا ذکر ہے، جو ایمان کا اظہار کرکے مومنین کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ اگرچہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس سے مراد غیر اہل کتاب منافقین ہوں۔

۲۔ قَدۡ دَّخَلُوۡا بِالۡکُفۡرِ: عام طور پر تو یہ ہوتا تھا کہ لوگ اسلام کے بارے میں بدنیتی لے کر آتے تھے، مگر حضورؐ کے کلام و اخلاق دیکھ کر حلقہ بگوش اسلام ہوتے تھے۔ مگر یہ لوگ اس قدر بد طینت ہیں کہ وہ جیسے کفر کے ساتھ حضور ؐ کی خدمت میں داخل ہوتے تھے، کفر لے کر وہاں سے نکلتے تھے۔

۳۔ وَ اللّٰہُ اَعۡلَمُ بِمَا کَانُوۡا یَکۡتُمُوۡنَ: جس کفر کو یہ لوگ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں، ان دلوں کا خالق اسے خوب جانتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اہل کتاب کے منافقین اسلام کی کسی تعلیم سے متأثر نہیں ہوں گے۔


آیت 61