آیت 58
 

وَ اِذَا نَادَیۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوۡہَا ہُزُوًا وَّ لَعِبًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَوۡمٌ لَّا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۵۸﴾

۵۸۔اور جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ لوگ اسے مذاق اور تماشا بنا لیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔

تفسیر آیات

یہ سورہ جمعہ کے بعد پہلی آیت ہے جس میں اذان کا ذکر ہے۔ عبادت کے لیے پکارنے (اذان) کو مذاق بنانے کا مطلب یہ ہوا کہ وہ اللہ کی بندگی کو سنجیدہ عمل نہیں سمجھتے اور یہ ان کی کم عقلی کی دلیل ہے کہ راز بندگی کو نہیں سمجھتے۔

۱۔ وَ اِذَا نَادَیۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوۡہَا ہُزُوًا: جب تم نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ لوگ اسے مذاق اور کھیل بناتے ہیں۔ اتَّخَذُوۡہَا میں ضمیر اذان کی طرف جانا سیاق کلام سے زیادہ مناسب ہے کہ اذان کی آواز ان کافروں تک پہنچ جاتی تو وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے اور اذان اور نماز کی طرف دعوت دینے کو ایک غیر سنجیدہ عمل سمجھتے تھے۔

۲۔ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَوۡمٌ لَّا یَعۡقِلُوۡنَ: اذان کا تمسخر اس وجہ سے کر رہے ہیں کہ وہ اذان کے مندرجات اور اس ندا کے مضمون کی تہ تک پہنچنے کی فکری و عقلی قابلیت نہیں رکھتے اور قابلیت نہ رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ بندگی کا ذوق نہیں رکھتے۔

اذان اسلامی شعار: آیت سے ثابت ہو جاتا ہے کہ اذان کسی شخص کے مشورے سے نہیں ،وحی کے ذریعے نازل ہوئی اور قرآن سے اذان کا حکم ثابت ہے۔ اس آیت کے علاوہ سورۂ جمعہ میں بھی اذان کا ذکر آیا ہے۔

مضمون اذان: لوگوں کو اللہ کی عبادت کی طرف متوجہ کرنے کا ایک طریقہ تووہ ہے جو مسیحیوں میں رائج ہے اور ناقوس بجایا جاتا ہے۔ جس میں صرف آواز ہے، مضمون نہیں ہے۔ ایک شور ہے، پیغام نہیں ہے۔ مگر اسلامی اذان ایک پیغام ہے، ایک دعوت ہے۔ اس میں آفاقی مضمون ہے۔ اس میں آواز ہے تو یہ ایک انسان کی آواز بے جان شور نہیں ہے۔ اس میں ایک دین کے عقائد و عمل پر مشتمل ایک وسیع مضمون ہے۔ اپنے دین کے اصولی عقائد کا اعلان ہے اور دین میں نماز یعنی اللہ کی عبودیت کی اہمیت اور افادیت کا بھی اعلان ہے۔ جس کی ابتداء اللہ کی کبریائی سے ہوتی ہے اور اختتام اللہ کی وحدانیت پر۔

احادیث

المؤذن اطول الناس اعناقاً یوم القیامۃ ۔ (الوسائل۔ ۵: ۳۷۶)

اذان دینے والوں کی گردن قیامت کے دن سب سے اونچی ہو گی۔

ان الملائکۃ اذا سمعت الاذان من اھل الارض قالت ھذہ اصوات امۃ محمد بتوحید اللّٰہ فیستغفرون اللّٰہ لامۃ محمد حتی یفرغوا ۔ (الفقیہ ۔ ۱: ۲۸۱)

فرشتے جب اہل ارض کی اذان سنتے ہیں تو کہتے ہیں یہ امت محمدؐ کی آواز ہے اللہ کی وحدانیت کے اقرار ہیں۔ پھر وہ امت محمد کے لیے استغفار کرتے ہیں فارغ ہونے تک۔


آیت 58