آیت 53
 

وَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ اَقۡسَمُوۡا بِاللّٰہِ جَہۡدَ اَیۡمَانِہِمۡ ۙ اِنَّہُمۡ لَمَعَکُمۡ ؕ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ فَاَصۡبَحُوۡا خٰسِرِیۡنَ﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور اہل ایمان کہیں گے: کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کے نام کی انتہائی کڑی قسمیں کھاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں؟ ان کے اعمال ضائع ہو گئے پس وہ نامراد ہو کر رہ گئے۔

تشریح کلمات

اَہٰۤؤُلَآءِ:

یعنی یہود و نصاریٰ۔ مَعَکُمْ کا خطاب منافقین سے ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا: اسلام کی فیصلہ کن کامیابی کے بعد اہل ایمان دل کے مریض منافقوں سے کہیں گے: کہاں گئے وہ یہود و نصاریٰ جن کے ساتھ تمہارا گٹھ جوڑ تھا اور وہ تمہیں قسمیں کھا کر یقین دلایا کرتے تھے کہ اسلام کے خلاف جنگ میں ہم تمہارے ساتھ ہیں؟ آج اسلام کی فتح کے موقع پر وہ تمہارے ساتھ کیوں نہیں ہیں؟

۲۔ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ: ان بیمار دل لوگوں نے اپنے آپ کو گردش زمانہ سے بچانے کے لیے جو سازش کی تھی اور مسلمانوں کی شکست کی صورت میں خود کو محفوظ رکھنے کے لیے جو بھی چارہ کار سوچا تھا، وہ ساری کوششیں بے سود ہو کر رہ گئیں۔

اہم نکات

۱۔ دنیا میں مسلمانوں کے نزدیک ان کی قلعی کھل گئی۔

۲۔ آخرت میں ان کے سارے اعمال حبط ہوں گے۔

۳۔ اس طرح دنیا و آخرت دونوں میں یہ لوگ خسارے میں رہے۔


آیت 53