آیت 50
 

اَفَحُکۡمَ الۡجَاہِلِیَّۃِ یَبۡغُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکۡمًا لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ﴿٪۵۰﴾

۵۰۔کیا یہ لوگ جاہلیت کے دستور کے خواہاں ہیں؟ اہل یقین کے لیے اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ اَفَحُکۡمَ الۡجَاہِلِیَّۃِ : سابقہ آیت کے ساتھ مربوط کر کے اس آیہ شریفہ کامطالعہ کیا جائے تو یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ خواہشات نفسانی کی پیروی کرنا جاہلیت ہے۔ ہمارے معاصر نظامہائے حیات کے وضع کرنے والے اور جدید تقاضوں کے بہانے سے حکم الٰہی سے انحراف کرنے والے، جاہلیت کی اس قرآنی تعریف میں صف اول میں نظر آتے ہیں۔ مغرب کی جدید جاہلیت نے تو قانون وضع کرتے ہوئے خواہشات پرستی میں قدیم جاہلیت کو بھی سرخرو کر دیا ہے۔

۲۔ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکۡمًا : اللہ سے بہترفیصلہ کرنے والا کون ہو سکتا ہے جو اپنی مخلوقات کے راز ہائے حیات سے واقف ہو؟ کون ہو سکتا ہے جو اپنے بندوں کے حق میں اللہ سے زیادہ مہربان ہو؟۔

اہم نکات

۱۔ فیصلوں میں خواہشات کی پیروی کرنا جاہلیت ہے۔

۲۔جاہلیت کے مقابلے میں اہل یقین ہیں، جن کی نظر میں حکم خدا ہی بہترین حکم ہے۔

۳۔جاہلیت کی ایک علامت یہ بھی سامنے آگئی کہ وہ اہل یقین نہیں ہوتے بلکہ شک و اضطراب میں ہوتے ہیں۔


آیت 50