آیت 43
 

وَ کَیۡفَ یُحَکِّمُوۡنَکَ وَ عِنۡدَہُمُ التَّوۡرٰىۃُ فِیۡہَا حُکۡمُ اللّٰہِ ثُمَّ یَتَوَلَّوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓئِکَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿٪۴۳﴾

۴۳۔ اور یہ لوگ آپ کو منصف کیسے بنائیں گے جب کہ ان کے پاس توریت موجود ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہونے کے باوجود یہ لوگ منہ پھیر لیتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ کَیۡفَ یُحَکِّمُوۡنَکَ: یہود اپنی کتاب و شریعت کو چھوڑکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنا فیصلہ لاتے ہیں، جن کی نبوت سے ان کو انکار ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نہ توریت پر ایمان رکھتے ہیں نہ اسلامی فیصلے پر۔ یہ صرف اس فیصلے کی تلاش میں ہیں، جو اپنی خواہشات کے مطابق ہو۔

۲۔ فِیۡہَا حُکۡمُ اللّٰہِ: توریت میں حکم خدا موجود ہے۔ اس جملہ سے معلوم ہوا کہ جہاں قرآن توریت میں تحریف و تبدل کا ذکر فرماتا ہے وہاں یہ بھی قبول ہے کہ توریت میں پھر بھی کچھ احکام خداباقی ہیں۔

۳۔ ثُمَّ یَتَوَلَّوۡنَ: حکم خدا توریت میں ہونے کے باوجود وہ اس پر عمل نہیں کرتے، حالانکہ ان کا یہ دعویٰ ہے کہ ہم توریت کو مانتے ہیں تو وہ آپ کا فیصلہ کیسے مانیں گے، جب کہ وہ آپ کو اللہ کا رسول نہیں مانتے۔

۴۔ وَ مَاۤ اُولٰٓئِکَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ: حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی توریت پر بھی ایمان نہیں رکھتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایمان کا مطلب عمل ہے۔ یہود توریت پر عمل نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس پر ایمان نہیں رکھتے۔


آیت 43