آیت 17
 

یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡ ۚ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰىکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، کہدیجئے: مجھ پر اپنے مسلمان ہونے کا احسان نہ جتاؤ بلکہ اگر تم سچے ہو تو اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی۔

تشریح کلمات

یَمُنُّوۡنَ:

( م ن ن ) المنۃ بھاری احسان کے معنی میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا: لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ ہم نے اسلام قبول کر کے آپ پر احسان کیا ہے۔جب کہ ظاہری اسلام قبول کرنے سے دنیوی فائدہ خود انہیں مل رہا ہے۔

۲۔ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡ: اسلامی طاقت دیکھ کر ہتھیار ڈالنا کسی پر احسان نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے اسلام کے تحفظ میں آ کر تم نے اپنے مفادات حاصل کیے ہیں، کسی پر احسان نہیں کیا۔

۳۔ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰىکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ: احسان تو اللہ نے تم پر کیا ہے کہ تمہارے ایمان لانے کے لیے راستہ ہموار کیا ہے۔ اب تم اس قابل ہو گئے ہو کہ آیندہ ایمان کی منزل پر قدم رکھ سکو۔ اسلام میں دنیوی مفادات ہی نہیں بلکہ دنیا و آخرت دونوں کے مفادات ہیں۔ جس نے تمہیں اس کا راستہ دکھایا ہے اس کا تم پر احسان ہے۔

۴۔ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ: اگر تم دعوائے ایمان میں سچے ہو۔ اس جملے میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ ابھی تک اپنے دعوائے ایمان میں سچے نہیں ہیں۔


آیت 17