آیت 14
 

قَالَتِ الۡاَعۡرَابُ اٰمَنَّا ؕ قُلۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ لٰکِنۡ قُوۡلُوۡۤا اَسۡلَمۡنَا وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ ؕ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَا یَلِتۡکُمۡ مِّنۡ اَعۡمَالِکُمۡ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۴﴾

۱۴۔ بدوی لوگ کہتے ہیں: ہم ایمان لائے ہیں۔ کہدیجئے: تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقینا اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تشریح کلمات

یَلِتۡکُمۡ:

( ل ی ت ) اللیت۔ نقص کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

بعض بدویوں کا ذکر ہے جو اسلام کو ایک طاقت بنتے دیکھ کر مسلمان ہوئے تھے۔ یہاں ایمان کا ذکر اسلام کے مقابلے میں ہوا ہے اس لیے یہاں اسلام اور ایمان میں فرق ہے۔ اسلام کا تعلق زبان کے ذریعے اظہار سے ہے اور ایمان کا تعلق دل اور عقیدہ سے ہے۔ ایمان اور اسلام کے اپنے اپنے اثرات ہیں۔ اسلام یعنی زبان پر کلمہ اسلام جاری کر کے اسلام کے دائرے میں داخل ہونے کی صورت میں اس کا مال و جان محفوظ ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ مناکحہ اور وراثت کا قانون بھی نافذ ہوتا ہے۔

ایمان: دل سے عقیدہ قائم کرنے کی صورت میں اس کے اعمال قبول ہوتے اور اعمال کا ثواب ملتا ہے۔ لہٰذا ہر مومن مسلمان ہوتا ہے لیکن ہر مسلمان کا مؤمن ہونا ضروری نہیں ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

اِنَّ الْاِسْلَامَ قَبْلَ الْاِیْمَانِ وَ عَلَیْہِ یَتَوَارَثوُنَ وَ یَتَنَاکَحُونَ وَ الْاِیْمَانُ عَلَیْہِ یُثَابُونِ۔۔۔۔ (الکافی۱: ۱۷۳)

اسلام، ایمان سے پہلے ہوتا ہے۔ اسلام کے تحت باہمی وارث اور نکاح جائز ہوتا ہے جب کہ ایمان سے ثواب کا مستحق بن جاتا ہے۔

۲۔ وَ لَمَّا یَدۡخُلِ الۡاِیۡمَانُ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ: ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ اس سے معلوم ہوا ایمان کی جگہ دل ہے۔ ایمان دلوں میں ہوا کرتا ہے۔ صرف زبان پر اظہار سے یہ تو معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ اب اسلام کے خلاف قیام نہیں کیا جائے گا لیکن یہ منزل ابھی باقی ہے کہ دل بھی ہتھیار ڈال دے۔

جہاں اسلام، ایمان کے مقابلے استعمال نہ ہوا ہو وہاں اسلام اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کرنے کے معنوں میں ہے جو ایمان کے بعد کا ایک اعلیٰ درجہ ہے۔ جیسے وَ لَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ۔ (۳ آل عمران: ۱۰۲ (ترجمہ) جان نہ دینا مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔)

۳۔ وَ اِنۡ تُطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ: ظاہری اسلامی طاقت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کرنے والے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر دل سے ایمان لے آئیں اور اللہ اور رسولؐ کی دی ہوئی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو انہیں محض اس لیے کم ثواب نہیں ملے گا کہ شروع میں یہ لوگ دل سے ایمان نہیں لائے۔ ایمان کا مرحلہ آنے پر ثواب بھی ملنا شروع ہو جائے گا۔

۴۔ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ: ابتداء میں صرف زبان پر ظاہری اسلام جاری کرنے کی اس کوتاہی کو اللہ معاف کرے گا چونکہ ایمان آنے کے بعد سابقہ سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اسلام کو تعلیمات کے تناظر میں نہیں، طاقت کے تناظر میں دیکھنے والے ظاہری مسلمان ہیں، مومن نہیں ہیں۔


آیت 14