آیت 13
 

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؕ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا پھر تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک یقینا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے، اللہ یقینا خوب جاننے والا، باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی: اللہ تعالیٰ نے انسان کی نسلی افزائش کے لیے مرد و زن کی آمیزش کا طریقہ اختیار فرمایا چونکہ دو انسانوں کی مشارکت کی وجہ سے آنے والی نسل میں امتیاز آ جاتا ہے کہ یہ فرزند نہ ماں ہے، نہ باپ بلکہ اولاد ہے جو دوسروں سے مختلف ہے۔ رنگ، شکل، چال، طبیعت و مزاج، ترجیحات اور لیاقت و ذہانت، خلق و خو اور خصلتوں میں بھی ہر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ یہ اختلاف ایک دوسرے کے تعاون اور باہمی تبادل مفادات کے لیے ہے ورنہ اگر ان میں کسی بات میں بھی اختلاف نہ ہوتا تو کوئی کسی کے کام نہ آتا اور کلوننگ کے ذریعے پیدا ہونے والی نسل اس امتیازی حیثیت کی حامل نہ ہوتی۔ اس طرح فرد فرد کو شناخت نہ ملتی۔

۲۔ وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ: پھر اللہ تعالیٰ نے اجتماعی امتیاز کے لیے قوموں اور قبائل میں تقسیم کیا۔ یہ تقسیم ایک دوسرے پر فخر جتلانے کے لیے نہیں بلکہ ایک دوسرے کی شناخت کے لیے ہے۔

۳۔ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ: اللہ کے نزدیک انسان کی قدر و قیمت رنگ و نسل سے نہیں اخلاق و کردار سے بنتی ہے، کیونکہ رنگ و نسل میں انسان کے عمل اور کردار کا دخل نہیں ہے۔ جو چیز انسان کے دائرہ اختیار میں ہو اس کے مطابق انسان کی قدر بڑھتی گھٹتی ہے۔ وہ میزان تقویٰ ہے جس سے انسان کی قیمت بنتی ہے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اَحَبُّکُمْ اِلَی اللہِ اَکْثَرُکُمْ لَہُ ذِکْراً وَ اَکْرَمُکُمْ عِنْدَ اللہِ اَتْقَاکُمْ وَ اَنْجَاکُمْ مِنْ عَذَابِ اللہِ اَشَدُّکُمْ لَہُ خَوْفاً۔۔۔۔ ( مستدرک الوسائل ۱۱: ۱۷۵)

اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ جو اللہ کا زیادہ ذکر کرتا ہے اور سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہے اور تم میں عذاب سے بچنے والا ہونے میں بہتر وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ اللہ کا خوف رکھتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اگر مخلوقات میں امتیازات نہ ہوتے تو معاشرے کا نظم درہم برہم ہو جاتا۔

۲۔ تقویٰ سے اللہ کے نزدیک انسان کی قیمت بنتی ہے۔


آیت 13