آیت 23
 

سُنَّۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلُ ۚۖ وَ لَنۡ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبۡدِیۡلًا﴿۲۳﴾

۲۳۔ اللہ کے دستور کے مطابق جو پہلے سے رائج ہے اور آپ اللہ کے دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔

تفسیر آیات

یہ اللہ کا دستور اور قانون ہے جو تمام امتوں کے لیے رائج اور نافذ ہے۔

۱۔ اگر جنگ کافروں اور مسلمانوں میں ہو رہی ہو تو اس صورت میں اللہ کی طرف سے فتح کی کوئی ضمانت نہیں ہے، مسلمانوں کی مادی و روحانی طاقت پر موقوف ہے۔

۲۔ اگر جنگ کفر و اسلام کے درمیان ہو رہی ہے اور مسلمانوں سے کوئی جنگی خیانت سرزد نہ ہوئی ہو تو اس صورت میں اللہ کی طرف سے فتح و نصرت کی ضمانت ہے۔ چنانچہ بدر میںمسلمانوں سے کوئی جنگی خیانت سرزد نہ ہوئی تو اسلام کے ایک بے سروسامان چھوٹے سے لشکر کو کفر کی بڑی طاقت پر فتح دی گئی۔ اس جگہ اللہ تعالیٰ کی سنت جاریہ کے تحت یہ اٹل فیصلہ ہے:

کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیۡ۔۔۔۔ (۵۸ مجادلۃ: ۲۱)

اللہ نے لکھ دیا ہے: میں اور میرے رسول ہی غالب آکر رہیں گے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ تعالیٰ کا تکوینی قانون اٹل ناقابل تبدیل ہے: وَ لَنۡ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبۡدِیۡلًا۔


آیت 23