آیات 20 - 21
 

وَعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیۡرَۃً تَاۡخُذُوۡنَہَا فَعَجَّلَ لَکُمۡ ہٰذِہٖ وَ کَفَّ اَیۡدِیَ النَّاسِ عَنۡکُمۡ ۚ وَ لِتَکُوۡنَ اٰیَۃً لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ یَہۡدِیَکُمۡ صِرَاطًا مُّسۡتَقِیۡمًا ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پس یہ (فتح) تو اللہ نے تمہیں فوری عنایت کی ہے، اس نے لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیے تاکہ یہ مومنین کے لیے ایک نشانی ہو اور تمہیں راہ راست کی ہدایت دے۔

وَّ اُخۡرٰی لَمۡ تَقۡدِرُوۡا عَلَیۡہَا قَدۡ اَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرًا﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور دیگر (غنیمتیں) بھی جن پر تم قادر نہ تھے، وہ اللہ کے احاطہ قدرت میں آ گئیں اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیۡرَۃً: جن وافر غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے وہ دیگر جنگوں کی غنیمتں ہیں جو آیندہ سالوں میں ملنے والی ہیں۔

۲۔ فَعَجَّلَ لَکُمۡ ہٰذِہٖ: یہ کون سی غنیمت تھی جو اللہ نے انہیں فوری عنایت کی؟ بعض کہتے ہیں اس غنیمت سے مراد صلح حدیبیہ ہے جسے فتح مبین قرار دیا ہے اور بعض کہتے ہیں فتح خیبر مراد ہے۔ حدیبیہ کے بعد فوری حاصل ہونے کی وجہ سے اسے فوری غنیمت کہا ہے۔

۳۔ وَ کَفَّ اَیۡدِیَ النَّاسِ عَنۡکُمۡ: جو لوگ خیبر کے یہودیوں کی مدد کے لیے آنا چاہتے تھے، جیسے بنی اسد اور غطفان ، ان کے دلوں میں خوف ڈالا گیا وہ واپس چلے گئے یا ان یہودیوں کی طرف اشارہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حدیبیہ اور خیبر کے لیے نکلنے کے وقت مدینہ پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔

۴۔ وَ لِتَکُوۡنَ اٰیَۃً لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ: یہ فوری ملنے والی غنیمت آپ کی رسالت کی حقانیت پر ایک شاہد اور معجزہ ہو جائے کہ جیسے قرآن نے خبر دی سچ ثابت ہو گئی۔

۵۔ وَ یَہۡدِیَکُمۡ صِرَاطًا مُّسۡتَقِیۡمًا: یہ غنیمت، یہ فتوحات سب اس لیے ہیں تاکہ تم منزل تک پہنچنے کی راہ راست پا سکو۔

۶۔ وَّ اُخۡرٰی لَمۡ تَقۡدِرُوۡا عَلَیۡہَا قَدۡ اَحَاطَ اللّٰہُ بِہَا ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرًا: اس کے علاوہ دیگر غنیمتں بھی تمہارے ہاتھ لگنے والی ہیں جو اس وقت تمہاری دست رسی میں نہیں ہیں۔ یہ بھی ایک پیشگوئی اور غیبی خبر ہے۔

غیبی خبریں: اس سورہ مبارکہ میں چند ایک غیبی خبریں ہیں جو بعد میں سچ ثابت ہوئیں:

i۔ حدیبیہ میں شرکت نہ کرنے والے صحرا نشین من گھڑت معذرتیں پیش کرنے والے ہیں: سَیَقُوۡلُ لَکَ الۡمُخَلَّفُوۡنَ مِنَ الۡاَعۡرَابِ۔۔۔۔

ii۔ حدیبیہ میں شرکت نہ کرنے والے آیندہ آسان فتوحات میں شرکت کی خواہش کرنے والے ہیں۔

iii۔ حدیبیہ میں شرکت نہ کرنے والے آیندہ ایک جنگجو قوم سے نبرد آزمائی کے لیے بلائے جائیں گے: قُلۡ لِّلۡمُخَلَّفِیۡنَ مِنَ الۡاَعۡرَابِ سَتُدۡعَوۡنَ۔۔۔۔

iv۔ فتح خیبر کی خبر دی گئی: وَ اَثَابَہُمۡ فَتۡحًا قَرِیۡبًا۔

v۔ بہت سی وافر غنیمتوں کے ہاتھ لگنے کی خبر اور وعدہ: وَعَدَکُمُ اللّٰہُ مَغَانِمَ کَثِیۡرَۃً۔۔۔۔

vi۔ فتح مکہ کی طرف واضح اشارہ: وَّ اُخۡرٰی لَمۡ تَقۡدِرُوۡا عَلَیۡہَا۔۔۔۔

vii۔ مسجد الحرام میں داخل ہونے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خواب سچا ہونے کی خبر دی گئی۔


آیات 20 - 21