آیت 19
 

فَاعۡلَمۡ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ﴿٪۱۹﴾

۱۹۔ پس جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی معافی مانگو اور مومنین و مومنات کے لیے بھی اور اللہ تمہاری آمد و رفت اور ٹھکانے کو جانتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاعۡلَمۡ اَنَّہٗ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ: جب امر واقع یہ ہے جو ذکر ہوا تو اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کو واحد معبود تسلیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کیا جائے۔

۲۔ وَ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ: اپنے اور مومنین کے قصور کے لیے معافی مانگو۔ اللہ کی بندگی کرنے کے بعد یہ سمجھے کہ شان الٰہی، عظمت خالق، اس کی نعمتوں اور احسانات کے مقابلے میں یہ عبادت، یہ بندگی حق ادا نہیں کرتی اور یہ سمجھے میں قصور وار ہوں۔ اے اللہ! مجھے معاف فرما تیری بندگی کا حق ادا نہ کر سکا۔ بندگی یہ نہیں ہے کہ اپنی عبادت پر فخر کرے اور یہ سمجھے میں بندگی کا حق ادا کر رہا ہوں۔ یہ بندگی نہیں، خود بینی ہے۔ امیر المؤمنین علیہ السلام سے مروی ہے:

سَیِّئَۃٌ تَسُوئُ کَ خَیْرٌ عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ حَسَنَۃٍ تُعْجِبُکَ۔ ( نہج البلاغۃ حکمت : ۴۶)

وہ گناہ جو خود تجھے برا لگے اللہ کے نزدیک اس نیکی سے بہتر ہے جو تجھے خود پسندی میں مبتلا کرے۔

حدیث میں ہے:

الِاسْتغِفَارُ وَ قَوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ خَیْرُ الْعِبَادَۃِ قَالَِ اللّٰہُِ الْعَزِیْزُِ الْجَبَّارُ فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ۔ (اصول کافی۔۲: ۵۰۵)

استغفار اور کلمہ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ بہترین عبادت ہے۔ اللّٰہِ الۡعَزِیۡزُ الۡجَبَّارُ نے فرمایا ہے: پس جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی معافی مانگو۔

چنانچہ کسی نبی یا امام نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں نے بندگی کا حق ادا کر دیا ہے۔ سب نے اپنے قصور کا اعتراف کیا ہے جو آداب بندگی کی روح ہے۔ لہٰذا یہ تصور درست نہیں ہے کہ استغفار صرف گناہ کے لیے ہے۔ استغفار تشکیل سیرت کے لیے بھی ہے۔

اہم نکات

۱۔ استغفار ایک عبادت اور آداب و روح بندگی ہے۔


آیت 19