آیت 32
 

وَ مَنۡ لَّا یُجِبۡ دَاعِیَ اللّٰہِ فَلَیۡسَ بِمُعۡجِزٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَیۡسَ لَہٗ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءُ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور جو اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کرتا وہ زمین میں (اللہ کو) عاجز نہیں کر سکے گا اور اللہ کے سوا اس کا کوئی سرپرست بھی نہیں ہو گا، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَنۡ لَّا یُجِبۡ دَاعِیَ اللّٰہِ: جنات کے مبلغین اپنی قوم کو اس نکتے کی طرف متوجہ کرا رہے ہیں کہ اس دعوت پر لبیک نہ کہنے سے خود تمہارا اپنا نقصان ہو گا۔ اللہ کو اس سے کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے نہ ہی تمہارے اس انکار پر اللہ کو مواخذہ کرنے سے کوئی روک سکتا ہے: فَلَیۡسَ بِمُعۡجِزٍ فِی الۡاَرۡضِ۔

طبرسی نے الاحتجاج میں روایت کی ہے کہ ایک یہودی نے حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام سے کہا:

حضرت سلیمان کے لیے جنات مسخر تھے اور ان کے لیے محرابیں اور تمثالیں بناتے تھے۔ حضرت علیہ السلام نے جواب میں فرمایا:

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس سے افضل عطا ہوا ہے۔ سلیمان کے لیے کافر جنات مسخر تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے جنات، ایمان کے لیے مسخر ہوئے ہیں۔ چنانچہ آپؐ کی خدمت میں جنات کے نو روسائے قبائل حاضر ہوئے۔ ایک رئیس قبیلہ نصیبیین سے اور آٹھ سردار احجر کے عمرو بن عامر کی اولاد سے۔۔۔ الخ


آیت 32