آیت 30
 

قَالُوۡا یٰقَوۡمَنَاۤ اِنَّا سَمِعۡنَا کِتٰبًا اُنۡزِلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مُوۡسٰی مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ یَہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ وَ اِلٰی طَرِیۡقٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۳۰﴾

۳۰۔ انہوں نے کہا: اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، وہ حق اور راہ راست کی طرف ہدایت کرتی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالُوۡا: ان افراد نے اپنی قوم میں جا کر قرآن مجید کا اس طرح تعارف کرایا: ہم نے ایک کتاب کی تلاوت سنی ہے جو موسیٰ علیہ السلام کے بعد نازل ہوئی ہے۔ یعنی توریت کے بعد۔ توریت کے بعد کہا، انجیل کے بعد نہیں کہا۔ شاید اس لیے کہ توریت کو یہودی مسیحی دونوں قبول کرتے ہیں۔ ممکن ہے ان کی قوم میں یہودی و عیسائی دونوں ہوں اور ان کی تبلیغ کا رخ دونوں کی طرف ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی قوم یہودی ہو۔

۳۔ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ: یہ کتب آسمانی سے مختلف کتاب نہیں ہے بلکہ ان آسمانی کتابوں کا تسلسل ہے۔ دلیل یہ ہے کہ قرآن سابقہ کتب آسمانی کی تصدیق و تائید کرتا ہے۔ یہ سب اللہ کی طرف سے ہیں۔

۴۔ یَہۡدِیۡۤ اِلَی الۡحَقِّ: یہ کتاب حق اور حقیقت کی طرف ہدایت کرتی ہے لہٰذا حق کی تلاش رکھنے والوں کو اس کتاب پر ایمان لانا چاہیے۔

۵۔ وَ اِلٰی طَرِیۡقٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ: اس حق تک رسائی حاصل کرنے کے لیے یہ کتاب سیدھے راستے کی راہنمائی کرتی ہے۔ یعنی یہ کتاب حق کی نشاندہی کرتی اور ساتھ اس حق تک رسائی بھی دیتی ہے۔


آیت 30