آیت 23
 

قَالَ اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۫ۖ وَ اُبَلِّغُکُمۡ مَّاۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ وَ لٰکِنِّیۡۤ اَرٰىکُمۡ قَوۡمًا تَجۡہَلُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ انہوں نے کہا: (اس کا) علم تو صرف اللہ ہی کے پاس ہے اور جس پیغام کے ساتھ مجھے بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم ایک نادان قوم ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ قَالَ اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ: جواب میں حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا: وہ عذاب تم پر کب اور کس وقت آنا ہے؟ اس کا علم اللہ کے پاس ہے۔ وقت کا تعین علم خدا میں ہے۔ یہ میری ذمہ داری میں نہیں ہے۔

۲۔ وَ اُبَلِّغُکُمۡ مَّاۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ: میری ذمہ داری صرف یہ ہے کہ جو پیغام دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے اسے تم تک پہنچا دوں۔

۳۔ اَرٰىکُمۡ قَوۡمًا تَجۡہَلُوۡنَ: عذاب کی عجلت مچانا تمہاری جہالت کی وجہ سے ہے۔ اگر تمہیں اس کا کچھ شائبہ ہوتا تو اس عذاب کا نام سن کر کانپ جاتے۔

اہم نکات

۱۔ جاہل اپنی عاقبت کے بارے میں لاپرواہ ہوتا ہے۔


آیت 23