آیت 20
 

وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَذۡہَبۡتُمۡ طَیِّبٰتِکُمۡ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنۡیَا وَ اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہَا ۚ فَالۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡہُوۡنِ بِمَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَفۡسُقُوۡنَ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور جس روز کفار آگ کے سامنے لائے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا) تم نے اپنی نعمتوں کو دنیاوی زندگی میں ہی برباد کر دیا اور ان سے لطف اندوز ہو چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا اس لیے دی جائے گی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے رہے اور بدکاری کرتے رہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ: جس روز کفار کو آتش جہنم ڈالنے کا فیصلہ ہو جائے گا، انہیں آتش جہنم کے سامنے لایا جائے گا اور وہ جہنم کی آتش کا مشاہدہ کریں گے اس یقین کے ساتھ کہ ہم اس آتش میں ہمیشہ کے لیے جانے والے ہیں،

۲۔ اَذۡہَبۡتُمۡ طَیِّبٰتِکُمۡ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنۡیَا: تو ان کفار سے کہا جائے گا: تم اپنے حصے کی نعمتیں دنیا میں تباہ کر کے آئے ہو۔ اگر تم آج کے دن کے لیے کوئی نعمت لے کر آتے تو تمہیں وہ ضرور مل جاتی لیکن تم آج کے لیے کسی قسم کی نعمت ہمراہ لانے کی جگہ عذاب لے کر آئے ہو۔

۳۔ فَالۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡہُوۡنِ: آج ذلت کا عذاب چکھنا ہو گا۔ یہ ذلت اس تکبر کا نتیجہ ہے جو تم دنیا میں اللہ کے رسول اور اس پر ایمان لانے والے مومنین کے مقابلے میں کیا کرتے تھے اور ساتھ فسق و فجور کا بھی ارتکاب کیا کرتے تھے۔

اہم نکات

۱۔ حکم اللہ کی تعمیل میں تکبر اور فسق و فجور سے قیامت کی نعمتیں تباہ ہو جاتی ہیں۔


آیت 20