آیت 16
 

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ نَتَقَبَّلُ عَنۡہُمۡ اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ نَتَجَاوَزُ عَنۡ سَیِّاٰتِہِمۡ فِیۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَعۡدَ الصِّدۡقِ الَّذِیۡ کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ﴿۱۶﴾

۱۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کے گناہوں سے درگزر کرتے ہیں، (یہ) اہل جنت میں شامل ہوں گے اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ: جب لوگ رشد عقلی کو پہنچ جاتے ہیں تو اعلیٰ قدروں کے مالک اور مقام شکر پر فائز ہو جاتے ہیں۔ اپنے والدین پر ہونے والی نعمتوں کا بھی یہ شکر ادا کرتے اور رضائے رب کے خواہاں ہوتے ہیں۔

ان اوصاف کے مالک لوگوں میں وہ خوبی آ جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کے اعمال میں حسن آتا ہے۔ یہاں سے قبول عمل کی منزل آ جاتی ہے۔

۲۔ وَ نَتَجَاوَزُ عَنۡ سَیِّاٰتِہِمۡ: ان قدروں کے مالک سے اگر گناہ بھی سرزد ہو جاتے ہیں تو ان کے اعمال کے حسن میں یہ خوبی بھی ہے کہ گناہوں کے ٹکنے نہیں دیتے:

اِنَّ الۡحَسَنٰتِ یُذۡہِبۡنَ السَّیِّاٰتِ۔۔۔۔ (۱۱ ہود: ۱۱۴)

نیکیاں بیشک برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔

۳۔ فِیۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّۃِ: جب اعمال قبول اور گناہ دور ہوں گے تو جنت ان کی منزل ہو گی۔

۴۔ وَعۡدَ الصِّدۡقِ: یہ جنت، اللہ کا وہ وعدہ ہے جو سچا ہے۔ یہ وہ وعدہ ہے جو اللہ نے ایسے نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ کر رکھا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اعمال ان لوگوں کے قبول ہوتے ہیں جو شکر الٰہی کی قدروں کو جانتے ہیں۔

۲۔ ان قدروں کے مالک لوگوں کے گناہ بھی معاف ہوجائیں گے۔


آیت 16