آیات 13 - 14
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾

۱۳۔ جنہوں نے کہا: ہمارا رب اللہ ہے پھر استقامت دکھائی، ان کے لیے یقینا نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔

اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ یہ لوگ جنت والے ہوں گے (جو) ہمیشہ اسی میں رہیں گے ان اعمال کے صلے میں جو وہ بجا لایا کرتے تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ: ان منکرین اور مشرکین کے مقابلے میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو ربوبیت میں توحید کے قائل ہیں اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو ربْ سمجھتے ہیں۔ آیت کے جملے کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ حٰمٓ السجدہ آیت ۳۰۔

۲۔ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ: اللہ کی ربوبیت کے اقرار و عقیدہ کے بعد مرتے دم تک اس میں کسی قسم کے انحراف نہ کرنے والوں کے لیے دو اہم خوشخبریاں ہیں: خوف نہ ہونا۔ کسی آنے والے کا خوف نہ ہو گا یعنی قیامت کے دن یہ لوگ امن و سکون میں ہوں گے۔ فزع اکبر کے دن بے خوفی کی حالت میں ہونا بہت بڑی خوشخبری ہے۔

۳۔ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ: نہ انہیں کوئی غم ہو گا۔ غم کسی مطلوبہ چیز کے فقدان کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان لوگوں نے ماضی میں کوئی ایسا عمل نہیں کیا ہو گا جس کی وجہ سے وہ ابدی زندگی کا خسارہ اٹھائیں۔

۴۔ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ: وہ اپنے عقیدۂ توحید اور استقامت کے نتیجے میں ہمیشہ کے لیے جنت میں ہوں گے۔


آیات 13 - 14