آیت 11
 

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡ کَانَ خَیۡرًا مَّا سَبَقُوۡنَاۤ اِلَیۡہِ ؕ وَ اِذۡ لَمۡ یَہۡتَدُوۡا بِہٖ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَاۤ اِفۡکٌ قَدِیۡمٌ﴿۱۱﴾

۱۱۔ جو لوگ کافر ہو گئے وہ ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں: اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف جانے میں ہم سے سبقت نہ کر جاتے اور چونکہ انہوں نے اس (قرآن) سے ہدایت نہ پائی اس لیے وہ کہیں گے: یہ تو (وہی) پرانا جھوٹ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قریش کے مشرکین رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے کہتے ہیں: اگر قرآن کسی معقولیت پر مشتمل ہوتا تو معاشرے کے اہل الرائے اس پر ایمان لے آتے اور یہ چند سادہ لوح، سطحی سوچ کے لوگ اس پر ایمان لانے میں پہل نہ کرتے۔

قریش کے مشرکین اپنے آپ کو خیر و شر کا محور قرار دیتے ہوئے کہتے تھے: اگر قرآن کو تسلیم کر لینا اچھا کام ہوتا تو ہم سب سے پہلے اسے مان لیتے۔

۲۔ وَ اِذۡ لَمۡ یَہۡتَدُوۡا: چونکہ ہم نے نہیں مانا لہٰذا یہ خیر اور مبنی بر حق نہیں ہے بلکہ پرانا جھوٹ یعنی اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ داستانہائے پارینہ ہیں لہٰذا تم اسے مسترد کر دو۔


آیت 11