آیت 30
 

فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُدۡخِلُہُمۡ رَبُّہُمۡ فِیۡ رَحۡمَتِہٖ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِیۡنُ﴿۳۰﴾

۳۰۔ پھر جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا، یہی تو نمایاں کامیابی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ نامہ اعمال پیش ہونے کے بعد عمل صالح والوں کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں داخل فرمائے گا۔ جنت اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کے مظاہر میں سے ایک مظہر ہے۔ اللہ کی رحمت جنت سے بھی زیادہ وسیع ہے:

یا من وسعت رحمتہ کل شیء۔۔۔ (بحار ۳: ۸۸)

اے وہ ذات جس کی رحمت ہر چیز پر محیط ہے۔

۲۔ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِیۡنُ: جسے اللہ کی رحمت کے حصول میں کامیابی حاصل ہوئی ہو اس سے بڑھ کر کوئی کامیابی نہیں۔ حدیث ہے:

الفقر و الغنی بعد العرض علی اللہ۔۔۔ ( بحارالانوار ۶۹:۵)

فقیری اور امیری کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہونے کے بعد ہو گا۔


آیت 30